Tadabbur-e-Quran - Hud : 34
وَ لَا یَنْفَعُكُمْ نُصْحِیْۤ اِنْ اَرَدْتُّ اَنْ اَنْصَحَ لَكُمْ اِنْ كَانَ اللّٰهُ یُرِیْدُ اَنْ یُّغْوِیَكُمْ١ؕ هُوَ رَبُّكُمْ١۫ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَؕ
وَلَا يَنْفَعُكُمْ : اور نہ نفع دے گی تمہیں نُصْحِيْٓ : میری نصیحت اِنْ : اگر اَرَدْتُّ : میں چاہوں اَنْ اَنْصَحَ : کہ میں نصیحت کردوں لَكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر (جبکہ) كَانَ : ہے اللّٰهُ يُرِيْدُ : اللہ چاہے اَنْ يُّغْوِيَكُمْ : کہ گمراہ کرے تمہیں هُوَ : وہ رَبُّكُمْ : تمہارا رب وَاِلَيْهِ : اور اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤ گے
اور میری خیر خواہی تم پر کچھ کارگر نہیں ہوسکتی اگر میں تمہاری خیر خواہی کرنا چاہوں اگر اللہ تم کو گمراہ کرنا چاہتا ہو۔ وہی تمہارا رب ہے اور اسی کی طرف تم کو لوٹنا ہے
وَلَا يَنْفَعُكُمْ نُصْحِيْٓ اِنْ اَرَدْتُّ اَنْ اَنْصَحَ لَكُمْ اِنْ كَانَ اللّٰهُ يُرِيْدُ اَنْ يُّغْوِيَكُمْ ۭ هُوَ رَبُّكُمْ ۣ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ۔ دعوت و نصیحت اور تذکیر و موعظت کا آخری مرحلہ یہ ہوتا ہے کہ رسول اپنا فرض ادا کر کے اپنی سبکدوشی کا اعلان کرتا ہے اور اپنے جھٹلانے والوں کو ان کے اس انجام کے حوالے کرتا ہے جو ان کے لیے خدا کی طرف سے مقدر ہوچکا ہوتا ہے۔ یہ بات حضرت نوح ؑ نے اسی مرحلہ میں فرمائی ہے کہ اب تم خدا کے قانون کی زد میں آ چکے ہو اور اپنے اعمال کے سبب سے سزاوار ہو لہذا تمہیں گمراہی کی راہ پر جانے کے لیے چھوڑ دے تو میں لاکھ تمہیں نصیحت و موعظت سناؤں میری نصیحت و موعظت کچھ کارگر نہیں ہوسکتی۔ اب تمہارا معاملہ اللہ کے حوالہ ہے، وہی تمہارا رب ہے اور اسی کے آگے تمہاری پیش ہونی ہے۔
Top