Tadabbur-e-Quran - Hud : 39
فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ۙ مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ یَحِلُّ عَلَیْهِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ
فَسَوْفَ : سو عنقریب تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے مَنْ يَّاْتِيْهِ : کس پر آتا ہے عَذَابٌ : ایسا عذاب يُّخْزِيْهِ : اس کو رسوا کرے وَيَحِلُّ : اور اترتا ہے عَلَيْهِ : اس پر عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : دائمی
تم جلد جان لو گے کہ وہ کون ہیں جن پر وہ وہ عذاب آتا ہے جو ان کو رسوا کر کے رکھ دیتا ہے اور وہ قہر نازل ہوتا ہے جو ٹک کے رہ جاتا ہے
فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ۙ مَنْ يَّاْتِيْهِ عَذَابٌ يُّخْزِيْهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُّقِيْمٌ۔ یعنی ابھی تو تم ہمارا مذاق اڑا رہے ہو اور ہماری اس تیاری کو خلل دماغ پر محمول کر رہے ہو لیکن عنقریب وہ وقت آنے والا ہے جب تم دیکھ لوگے کہ رسوا کردینے والا اور ٹک جانے والا عذاب کن پر نازل ہوتا ہے۔ یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ عذاب دو قسموں کا ہوتا ہے۔ ایک تو وہ عذاب ہوتا ہے جس کا مقصد غافلین و منکرین کو جگانا اور جھنجھوڑنا ہوتا ہے تاکہ وہ داعی کی بات پر کان دھریں اور جس خطرے سے وہ ان کو آگاہ کر رہا ہے اس کے آثار دیکھ کر اگر متنبہ ہونا چاہیں تو متنبہ ہوجائیں۔ دوسرا وہ عذاب ہوتا ہے جو کامل اتمام حجت کے بعد رسول کے جھٹلانے والوں کی جڑ کاٹ دینے کے لیے نازل ہوتا ہے۔ یہ فیصلہ کن عذاب ہوتا ہے جو ان لوگوں کو ہمیشہ کے لیے رسوا کردیتا ہے جو رسول کے انذار کا مذاق اڑاتے اور اس کی تنبیہات کو خلل دماغ پر محمول کرتے ہیں۔ یہ محض ایک جھونکا نہیں ہوتا جو آیا اور گزر گیا بلکہ جس قوم اور جس پستی پر نازل ہوتا ہے وہیں ڈیرے ڈال دیتا ہے اور اس کی عبرت انگیز سرگزشت آثار اور کھنڈروں کی شکل میں بھی اور تاریخ کے صفحات میں بھی محفوظ ہوجاتی ہے تاکہ آنے والی نسلیں بھی ان کے انجام سے سبق حاصل کریں۔ نیز یہی عذاب دیباچہ بن جاتا ہے اس ابدی عذاب کا جس سے ان کو آخرت میں سابقہ پیش آئے گا۔
Top