Tadabbur-e-Quran - Hud : 63
قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ اٰتٰىنِیْ مِنْهُ رَحْمَةً فَمَنْ یَّنْصُرُنِیْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ عَصَیْتُهٗ١۫ فَمَا تَزِیْدُوْنَنِیْ غَیْرَ تَخْسِیْرٍ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اَرَءَيْتُمْ : کیا دیکھتے ہو تم اِنْ كُنْتُ : اگر میں ہوں عَلٰي بَيِّنَةٍ : روشن دلیل پر مِّنْ رَّبِّيْ : اپنے رب سے وَاٰتٰىنِيْ : اور اس نے مجھے دی مِنْهُ : اپنی طرف سے رَحْمَةً : رحمت فَمَنْ : تو کون يَّنْصُرُنِيْ : میری مدد کریگا (بچائے گا) مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے اِنْ : اگر عَصَيْتُهٗ : میں اس کی نافرمانی کروں فَمَا : تو نہیں تَزِيْدُوْنَنِيْ : تم میرے لیے بڑھاتے غَيْرَ : سوائے تَخْسِيْرٍ : نقصان
اس نے کہا، اے میری قوم کے لوگو، بتاؤ، اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے اپنی جانب سے رحمت خاص سے بھی مجھے نوازا تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اللہ کی پکڑ کے وقت کون میرا مددگا ہوگا۔ سو تم میری بربادی ہی میں اضافہ کرو گے
قَالَ يٰقَوْمِ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰي بَيِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّيْ وَاٰتٰىنِيْ مِنْهُ رَحْمَةً فَمَنْ يَّنْصُرُنِيْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ عَصَيْتُهٗ ۣ فَمَا تَزِيْدُوْنَنِيْ غَيْرَ تَخْسِيْرٍ۔ حضرت صالح کا جواب : بینۃ اور رحمۃ پر آیات 17 آیت 28 کے تحت بحث گزر چکی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ میں تو جو دعوت دے رہا ہوں وہ میری فطرت کی آواز بھی اور مزید برآن وحی الٰہی کی تعلیم بھی جو مجھے براہ راست حاصل ہوئی تو اب اگر میں اس راہ سے ہٹ کر کوئی اور راہ اختیار کروں تو مجھے خدا کی پکڑ سے بچانے والا کون بنے گا ؟ فما تزیدوننی غیر تخسیر۔ یعنی اگر میں یہ راہ چھوڑ کر تمہاری توقعات پوری کرنے میں لگ جاؤ تو تم میری بدبختی اور نامرادی ہی میں اضافہ کروگے، خدا کے مقابل میں میری کوئی مدد ہیں کرسکو گے۔
Top