Tadabbur-e-Quran - Hud : 67
وَ اَخَذَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ
وَاَخَذَ : اور آپکڑا الَّذِيْنَ : وہ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا (ظالم) الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ فَاَصْبَحُوْا : پس انہوں نے صبح کی فِيْ : میں دِيَارِهِمْ : اپنے گھر جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے رہ گئے
اور ان لوگوں کو جنہوں نے ظلم کیا خدا کی ڈانٹ نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں زمین سے چمٹے پڑے رہ گئے
تفسیر آیت 67 تا 68: وَاَخَذَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دِيَارِهِمْ جٰثِمِيْنَ۔ كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا ۭ اَلَآ اِنَّ ثَمُــوْدَا۟ كَفَرُوْا رَبَّهُمْ ۭ اَلَا بُعْدًا لِّثَمُوْدَ۔ قوم ثمود پر عذاب کی نوعیت : صیحۃ کے معنی ڈانٹ کے ہیں۔ اس سے مراد وہ عذاب ہے جو قوم ثمود پر آیا چونکہ لحاظ لفظ کا نہیں بلکہ مفہوم کا ہوا اس وجہ سے فعل اس کے لیے مذکر استعمال ہوا۔ اس قوم پر اللہ تعالیٰ نے سرما کی باد صرصر اور کڑک، اولے اور زلزلے کا عذاب بھیجا، فاصبحوا فی دیارہم جاثمین کان لم یغنوا فیہا، نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے کے پڑے رہ گئے اور اس طرح بےنام و نشان ہوئے گویا کبھی ان میں بسے ہی نہیں۔ الا بعدا لثمود یہ اظہار نفرت و لعنت کا جملہ ہے۔ اس کی وضاحت اوپر ہوچکی ہے۔
Top