Tadabbur-e-Quran - Ar-Ra'd : 12
هُوَ الَّذِیْ یُرِیْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَۚ
هُوَ : وہ الَّذِيْ : وہ جو کہ يُرِيْكُمُ : تمہیں دکھاتا ہے الْبَرْقَ : بجلی خَوْفًا : ڈرانے کو وَّطَمَعًا : اور امید دلانے کو وَّيُنْشِئُ : اور اٹھاتا ہے السَّحَابَ : بادل الثِّقَالَ : بوجھل
وہی دکھاتا ہے تمہیں بجلی جو خوف بھی پیدا کرتی ہے اور امید بھی اور ابھارتا ہے بوجھل بادلوں کو
12۔ 13:۔ هُوَ الَّذِيْ يُرِيْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّطَمَعًا وَّيُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَ۔ وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهٖ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ مِنْ خِيْفَتِهٖ ۚ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيْبُ بِهَا مَنْ يَّشَاۗءُ وَهُمْ يُجَادِلُوْنَ فِي اللّٰهِ ۚ وَهُوَ شَدِيْدُ الْمِحَالِ۔ آفاق کی بعض نشانیوں کی طرف اشارہ : اب یہ اسی مطالبۂ عذاب کے جواب میں جس کا ذکر اوپر سے چلا آرہا ہے، آفاق کی بعض نشانیوں کی طرف توجہ دلائی ہے کہ نشانیوں کی طلب ہے تو نشانیاں تو روز ظاہر ہوتی رہتی ہیں۔ بجلی چمکتی ہے جو اپنے اندر امید و بیم دونوں کے پہلو رکھتی ہے، وہی بارش کا پیغام بھھی بن کر نمودار ہوتی ہے اور اگر اللہ چاہتا ہے تو اسی کو عذاب کا تازیانہ بھی بنا دیتا ہے۔ بادل اٹھتے ہیں جو رحمت کی گھٹا بن کر بھی برستے ہیں اور اگر اللہ چاہتا ہے تو انہی کے اندر سے طوفانِ نوح بھی ابل پڑتا ہے۔ ان نشانیوں کے بعد اب کن نشانیوں کے منتظر ہو ؟ يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهٖ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ مِنْ خِيْفَتِهٖ ، میں حذف کا وہ اسلوب مضمر ہے جس کی طرف ہم ایک سے زیادہ مقامات میں اشارہ کرچکے ہیں کہ بعض مرتبہ مقابل الفاظ قرینہ کی وضاحت کی وجہ سے حذف کردیے جاتے ہیں۔ اس اسلوب کو کھول دیجیے تو پوری بات گویا یوں ہوگی۔ ویسبح الرعد من خیفتہ بحمدہ والملئکۃ من خیفتہ بحمدہ۔ یہ بات بھی ہم دوسرے مقام میں واضح کرچکے ہیں کہ " تسبیح " میں تنزیہہ کا پہلو غالب ہے اور حمد میں صفات حسنی کے اقرار و اعتراف کا۔ یہ اوپر والے مضمون ہی کی توضیح مزید ہے کہ منکرین اور مکذبین کی جسارت کا تو یہ عالم ہے کہ وہ عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں اور ادھر رعد و برق اور فرشتوں کا حال یہ ہے کہ وہ ہر وقت خوف الٰہی سے اس کی تسبیح اور حمد میں مصروف رہتے ہیں کہ معلوم نہیں کس وقت کیا حکم صادر ہو۔ پھر خدا جن پر چاہتا ہے اپنا صاعقہ عذاب بھیج دیتا ہے اور لوگ خدا کے بارے میں جھگڑنے ہی میں مصروف ہوتے ہیں خدا شدید المحال یعنی بڑی طاقت والا ہے، کسی میں طاقت نہیں کہ اس کے وار کو روک سکے۔
Top