Tadabbur-e-Quran - Ibrahim : 19
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ وَ یَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہ دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُذْهِبْكُمْ : تمہیں لے جائے وَيَاْتِ : اور لائے بِخَلْقٍ : مخلوق جَدِيْدٍ : نئی
کیا تم نے غور نہیں کیا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو مقصد حق کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کردے اور ایک نئی مخلوق کو لابسائے
تفسیر آیات 19 تا 20:۔ اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ ۭ اِنْ يَّشَاْ يُذْهِبْكُمْ وَيَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِيْدٍ۔ وَّمَا ذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ بِعَزِيْزٍ۔ قریش کو دھمکی : یہ واضح الفاظ میں قریش کو دھمکی ہے کہ تم نے اس امر پر غور نہیں کیا کہ یہ دنیا کسی کھلنڈرے کا کھیل تماشا نہیں ہے بلکہ اللہ نے اس کو غایت و مقصد کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تمہارا وجود اس غایت و مقصد کے بالکل خلاف ہو کر رہ گیا ہے تو آخر وہ تم کو کس کام کے لیے اس زمین کی پشت پر لادے رکھے گا جب کہ اس کی قدرت کا یہ عالم ہے کہ اگر وہ چاہے تو ابھی چشم زدن میں تم سب کو فنا کردے اور ایک نئی مخلوق لا کھڑی کرے۔ وَّمَا ذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ بِعَزِيْزٍ ، یعنی یہ نہ سمجھو کہ خدا کے لیے یہ کام کچھ مشکل ہے یا یہ اس پر کچھ گراں گزرے گا۔ اس کی قدرت کی بھی کوئی حد نہیں ہے اور رافت و رحمت کے ساتھ ساتھ وہ عدل و قسط کا قائم کرنے والا بھی ہے تو ان لوگوں کو فنا کردینا اس پر کیوں گراں گزرے گا جنہوں نے ہر شعبہ زندگی میں عدل و قسط کو بالکل مٹا کر رکھ دیا ہے۔
Top