Tadabbur-e-Quran - Ibrahim : 26
وَ مَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِیْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِیْثَةِ اِ۟جْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ
وَمَثَلُ : اور مثال كَلِمَةٍ خَبِيْثَةٍ : ناپاک بات كَشَجَرَةٍ خَبِيْثَةِ : مانند درخت ناپاک اجْتُثَّتْ : اکھاڑ دیا گیا مِنْ : سے فَوْقِ : اوپر الْاَرْضِ : زمین مَا لَهَا : نہیں اس کے لیے مِنْ قَرَارٍ : کچھ بھی قرار
اور کلمہ خبیثہ کی تمثیل ایک شجرہ خبیثہ کی ہے جو زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ لیا جائے، اسے ذرا ثبات حاصل نہ ہو
وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيْثَةِۨ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ۔ کلمہ خبیثہ سے مراد : کلمہ خبیث سے مراد کلمہ شرک اور مبنی بر شرک و کفر عقائد و نظریات ہیں۔ شجرہ خبیثہ سے مراد : شجرۃ خبیثۃ۔ جھا جھنکاڑ کے قسم کا دخت جس میں نہ پھول نہ پھل نہ سایہ نہ غذا۔ ہاتھ لگائیے تو اس کے کانٹے ہاتھوں کا زخمی کرے، چکھیے تو اس کی تلخی سے زبان اینٹھ جائے، پاس بیٹھیے تو اس کی بو سے قوت شامہ ماؤف ہو کے رہ جائے۔ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ۔ یعنی زمین میں اس کی کوئی جڑ نہیں۔ اکھاریے تو زمین کے اوپر ہی سے اس کو اکھاڑ لیجیے۔ اس میں ذرا ثبات نہیں اور جس کے لیے زمین میں ثبات نہیں اس کے لیے فضا میں پھیلنے کا کوئی امکان ہی نہیں۔ کلمہ شرک کی تمثیل : پھر کلمہ شرک کی تمثیل بیان ہوئی کہ اس کی مثال خود رو، خاردر، بدبودار، بےفیض و بےثمر جھاڑیوں کی ہے۔ نہ ان کی کوئی گہری جڑ ہوتی ہے نہ فضا میں ان کا کوئی پھیلاؤ ہوتا۔ کوئی اکھاڑنا چاہے تو اوپر ہی سے ان کو اکھاڑ کے رکھ دے۔ اس تمثیل سے یہ بات واضح ہوئی کہ شرک کی کوئی بنیاد نہ عقل و فطرت کے اندر ہے نہ خدا کے اتارے ہوئے دین میں۔ یہ خود رو خبیث جھاڑیوں کی طرح جہاں جگہ پا جاتا ہے وہاں اگر پڑتا ہے۔ اگر اس کو اکھاڑنے والے ہاتھ موجود ہوں تو بڑی آسانی سے اس کو اکھاڑ کے پھینک سکتے ہیں لیکن اکھاڑنے والے ہاتھ موجود نہ ہوں تو پھر یہ بہت سی جگہ گھیر لیتا ہے۔ اہل ایمان کے لیے بشارت : اس میں اہل ایمان کے لیے یہ بشارت بھی ہے کہ ان کے ارد گرد شرک و کفر کے جو جھاڑ جھنکار پھیلے پھیلے ہوئے ہیں ان کی عمر اب زیادہ نہیں ہے۔ خدا نے وہ ہاتھ پیدا کردیے ہیں جو ان ناپائیدار اور خبیث جھاڑیوں سے بہت جلد اس سرزمین کو پاک کردیں گے۔
Top