Tadabbur-e-Quran - Ibrahim : 2
اللّٰهِ الَّذِیْ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ وَیْلٌ لِّلْكٰفِرِیْنَ مِنْ عَذَابٍ شَدِیْدِۙ
اللّٰهِ : اللہ الَّذِيْ : وہ جو کہ لَهٗ : اسی کے لیے مَا : جو کچھ فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور وَيْلٌ : خرابی لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے مِنْ : سے عَذَابٍ : عذاب شَدِيْدِ : شخت
اس اللہ کے راستہ کی طرف جو آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب کا مالک ہے اور کافروں کے لیے ایک عذاب شدید کی تباہی ہے
تفسیر آیت 2 تا 3:۔ اللّٰهِ الَّذِيْ لَهٗ مَافِي السَّمٰوٰتِ وَمَافِي الْاَرْضِ ۭ وَوَيْلٌ لِّلْكٰفِرِيْنَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيْدِۨ۔ الَّذِيْنَ يَسْتَحِبُّوْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا عَلَي الْاٰخِرَةِ وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَيَبْغُوْنَھَا عِوَجًا ۭ اُولٰۗىِٕكَ فِيْ ضَلٰلٍۢ بَعِيْدٍ۔ دنیوی مفادات ہدایت کے لیے حجاب : یعنی اس خدا کے استہ کی طرف جو تنہا آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے۔ اس وجہ سے جو لوگ آج اپنے مزعومہ شریکوں کے اعتماد پر اس صحیفہ ہدایت کا انکار کر رہے ہیں وہ اپنے لیے ایک عذاب شدید کی تباہی کو دعوت دے رہے ہیں۔ الَّذِيْنَ يَسْتَحِبُّوْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا عَلَي الْاٰخِرَةِ یہ ان کے اصل سبب انکار سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ باتیں تو وہ جو چاہیں بنا لیں لیکن اصل چیز جو ان کے اور اس صحیفہ ہدایت کے درمیان حجاب نہی ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ وہ آخرت کی خاطر اپنے دنیوی مفادات قربان کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ، چناچہ وہ خود بھی اللہ کی راہ سے روگردان ہیں اور دوسروں کو بھی، جہاں تک ان کا زور چلتا ہے، اس سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وَيَبْغُوْنَھَا عِوَجًا، یعنی خدائے عزیز وحمید کی طرف لے جانے والی سیدھی راہ کو کج کرکے اپنے مزعومہ معبودوں کی طرف موڑ رہے ہیں اور لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ خدا تک اگر پہنچا جاسکتا ہے تو انہی پر پیچ پگ ڈنڈیوں سے ہو کر پہنچایا جاسکتا ہے تو انہی پرپیچ پگ ڈنڈیوں سے ہو کر پہنچا جاسکتا ہے۔ اُولٰۗىِٕكَ فِيْ ضَلٰلٍۢ بَعِيْدٍ ، یعنی اپنی ان حرکتوں کے سبب سے وہ اصل شاہراہ سے بھٹک کر بہت دور نکل گئے ہیں۔
Top