Tadabbur-e-Quran - Ibrahim : 49
وَ تَرَى الْمُجْرِمِیْنَ یَوْمَئِذٍ مُّقَرَّنِیْنَ فِی الْاَصْفَادِۚ
وَتَرَى : اور تو دیکھے گا الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع) يَوْمَئِذٍ : اس دن مُّقَرَّنِيْنَ : باہم جکڑے ہوئے فِي : میں الْاَصْفَادِ : زنجیریں
اور تم مجرموں کو اس دن زنجیروں میں جکڑا ہوا دیکھو گے
تفسیر آیات 49 تا 51: وَتَرَى الْمُجْرِمِيْنَ يَوْمَىِٕذٍ مُّقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِ۔ سَرَابِيْلُهُمْ مِّنْ قَطِرَانٍ وَّتَغْشٰى وُجُوْهَهُمُ النَّارُ۔ لِيَجْزِيَ اللّٰهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ۔ سَرَابِيْلُ ، سربال کی جمع ہے جس کے معنی قمیض کے بھی آتے ہیں اور لباس کے مفہوم میں بھی یہ آتا ہے۔ یہاں موقع کلام دلیل ہے کہ یہ دوسرے عام مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ قَطِرَانٍ کے اہل لغت نے مختلف معنی لکھے ہیں لیکن تارکول کے لیے یہ لفظ معروف ہے۔ ہمارے نزدیک یہاں اسی معنی میں ہے۔ مستحقین دوزخ کے جسموں اور چہروں کی ساہی کا ذکر قرآن میں دوسرے مقامات میں بھی ہے۔ پھر تارکول پر آگ جس طرح بھڑکتی ہے وہ ایک معلوم و معروف حقیقت ہے۔ یوم آخرت کے ہول کی مزید تفصیل : یہ اس دن کی ہولناکی کی مزید تفصیل ہے کہ اس دن تمام مجرمین زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہوں گے۔ ان کے لباس تارکول کے ہوں گے اور ان کے چہروں پر آگ کے شعلوں کی لپٹ ہوگی اور یہ سب کچھ اس لیے ہوگا تاکہ ہر جان اپنے اعمال کا بدلہ پائے اور کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ ساری مخلوق کا حساب کرنے میں کوئی بڑا عرصہ لگ جائے گا۔ خدا پلک جھپکتے سب کا حساب چکا دے گا۔
Top