Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 97
وَ لَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّكَ یَضِیْقُ صَدْرُكَ بِمَا یَقُوْلُوْنَۙ
وَلَقَدْ نَعْلَمُ : اور البتہ ہم جانتے ہیں اَنَّكَ : بیشک تم يَضِيْقُ : تنگ ہوتا ہے صَدْرُكَ : تمہارا سینہ (دل) بِمَا : اس سے يَقُوْلُوْنَ : جو وہ کہتے ہیں
اور ہم کو معلوم ہے کہ جو کچھ وہ کہتے ہیں اس سے تمہارا دل تنگ ہوتا ہے
تفسیر آیات 97 تا 99: کفار کے طنز پر صبر و استقامت کی تلقین : وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّكَ يَضِيقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُولُونَ (97) فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُنْ مِنَ السَّاجِدِينَ (98) وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّى يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ (99)۔ یہ آنحضرت ﷺ کو کفار کے طنز و استہزاء پر صبر کی تلقین اور اس صبر کے حاصل کرنے کی تدبیر بتائی گئی ہے کہ حصول صبر و استقامت کے لیے اپنے رب کی تسبیح کرو، اپنے اہل ایمان ساتھیوں کے ساتھ نماز کا اہتمام کرو اور اپنے رب کی عبادت میں لگے رہو تاآنکہ صبح یقین طلوع ہوجائے یعنی ہر وہ بات واقعہ ثابت ہو کے رہے جس کی تم لوگوں کو خبر دے رہے ہو۔ ان سطروں پر اس سورة کی تفسیر تمام ہوئی۔ اللہ لغزشوں کو معاف فرمائے اور اس کی صحیح باتوں سے پڑھنے والوں کو نفع پہنچے۔ واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔
Top