Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 127
وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ لَا تَكُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ
وَاصْبِرْ : اور صبر کرو وَمَا : اور نہیں صَبْرُكَ : تمہارا صبر اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی مدد سے وَلَا تَحْزَنْ : اور غم نہ کھاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا تَكُ : اور نہ ہو فِيْ : میں ضَيْقٍ : تنگی مِّمَّا : اس سے جو يَمْكُرُوْنَ : وہ فریب کرتے ہیں
اور صبر کرو اور تمہیں صبر حاصل نہیں ہوسکتا مگر اللہ ہی کے تعلق سے اور تم نہ ان پر غم کرو اور نہ ان کی ان چالوں سے جو یہ چلتے رہتے ہیں پریشانی میں مبتلا ہو
وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِيْ ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُوْنَ۔ صبر کی ہدایت اور حصول صبر کی تدبیر : خطاب اگرچہ لفظا پیغمبر ﷺ سے ہے لیکن معنا، جیسا کہ اوپر والی آیت میں واضح ہوچکا ہے، تمام مسلمانوں سے ہے، گویا آپ کے واسطہ سے یہ تمام مسلمانوں کو ہدایت کی جارہی ہے۔ ہی صبر کی ہدایت بھی ہے اور حصول صبر کی تدبیر بھی۔ فرمایا وَمَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ یعنی صبر نہیں حاصل ہوسکتا مگر اللہ کے تعلق سے۔ جو صبر کا مقام حاصل کرنا چاہے اس کے لیے لازم ہے کہ وہ اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو زیادہ سے زیادہ بڑھائے۔ خدا کے ساتھ تعلق کا واسطہ اس کا ذکر ہے اور ذکر کا سب سے اعلی طریقہ نماز ہے اس وجہ سے قرآن کے دوسرے مقامات میں صبر کے ساتھ نماز خصوصاً تہجد کے اہتمام کی تاکید فرمائی گئی۔ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِيْ ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُوْنَ۔ یعنی نہ ان شامت زدوں کی حالت پر غم کرو اور نہ ان کی ان چالوں سے جو یہ رات دن چل رہے ہیں ہراساں اور پیشان ہو۔
Top