Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 22
اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ فَالَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ قُلُوْبُهُمْ مُّنْكِرَةٌ وَّ هُمْ مُّسْتَكْبِرُوْنَ
اِلٰهُكُمْ : تمہارا معبود اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : ایک (یکتا) فَالَّذِيْنَ : پس جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل مُّنْكِرَةٌ : منکر (انکار کرنیوالے) وَّهُمْ : اور وہ مُّسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر کرنے والے (مغرور)
تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے۔ پر جو لوگ آخر پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل منکر ہیں اور وہ گھمنڈ میں ہیں
اِلٰـهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۚ فَالَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ قُلُوْبُهُمْ مُّنْكِرَةٌ وَّهُمْ مُّسْـتَكْبِرُوْنَ۔ منکرین کے انکار کی اصل علت غرور ہے : یعنی یہ امر تو ایک حقیقت ثابتہ ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے لیکن جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل اس کو ناگوار سمجھتے ہیں اور وہ گھمنڈ میں پڑے ہوئے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اصل حقیقت ان لوگوں سے مخفی نہیں ہے لیکن چونکہ آخرت پر ان لوگوں کا ایمان نہیں ہے اس وجہ سے یہ بےخوف ہیں اور یہ اس امر میں ہتک محسوس کررہے ہیں کہ جن چیزوں کو وہ آباء و اجداد کے زمانے سے پوجتے آ رہے ہیں ان کو ایک شخص کے کہنے پر چھوڑ دیں۔ گویا سوال ایک شے کے حق یا باطل ہونے کا ں ہیں بلکہ اپنی آن و شان کا ہے۔ ان کے اندر یہ غرور سمایا ہوا ہے کہ ایک چیز کتنی ہی باطل سہی لیکن جب وہ اس کو برابر کرتے آئے ہیں تو اس کو چھوڑ کر خود اپنے قول و عمل سے اپنے باطل پر ہونے کا اقرار کیوں کریں۔
Top