Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 11
وَ یَدْعُ الْاِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَآءَهٗ بِالْخَیْرِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا
وَيَدْعُ : اور دعا کرتا ہے الْاِنْسَانُ : انسان بِالشَّرِّ : برائی کی دُعَآءَهٗ : اس کی دعا بِالْخَيْرِ : بھلائی کی وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان عَجُوْلًا : جلد باز
اور انسان برائی کا اس طرح طالب بنتا ہے جس طرح اس کو بھلائی کا طالب بننا چاہیے اور نسان بڑا ہی جلد باز ہے
وَيَدْعُ الْاِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَاۗءَهٗ بِالْخَيْرِ ۭ وَكَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا۔ یہ حالت انہی مخالفین قرآن کی بیان ہوئی جو اس پر ایمان لانے کے بجائے کسی نشانی عذاب کا مطالبہ کررہے تھے۔ یہ مطالبہ چونکہ نہایت احمقانہ اور خود ان کے حق میں نہایت مہلک تھا اس وجہ سے بات ان سے منہ پھیر کر عام الفاظ میں بانداز تاسف فرما دی گئی کہ ان سان کا عجیب حال ہے کہ جس سرگرمی کے ساتھ اس کو خیر کا طالب ہونا چاہیے اس سرگرمی کے ساتھ وہ اپنے لیے آفت اور تباہی کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ مہلت جو ان لوگوں کو ملی ہوئی اس سے فائدہ اٹھانے اور اپنی زندگی کو بنانے سنوارنے کے بجائے یہ چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد اس عذاب ہی کو دیکھ لیں جس سے ان کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔
Top