Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 39
ذٰلِكَ مِمَّاۤ اَوْحٰۤى اِلَیْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ١ؕ وَ لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتُلْقٰى فِیْ جَهَنَّمَ مَلُوْمًا مَّدْحُوْرًا
ذٰلِكَ : یہ مِمَّآ : اس سے جو اَوْحٰٓى : وحی کی اِلَيْكَ : تیری طرف رَبُّكَ : تیرا رب مِنَ الْحِكْمَةِ : حکمت سے وَلَا : اور نہ تَجْعَلْ : بنا مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا : معبود اٰخَرَ : کوئی اور فَتُلْقٰى : پھر تو ڈالدیا جائے فِيْ جَهَنَّمَ : جہنم میں مَلُوْمًا : ملامت زدہ مَّدْحُوْرًا : دھکیلا ہوا
یہ ان باتوں میں سے ہیں جو تمہارے رب نے حکمت میں سے تمہاری طرف وحی کی ہیں اور خدا کے ساتھ کسی اور معبود کو شریک نہ کرو کہ تم ملامت زدہ اور راندہ ہو کر جہنم میں جھونک دیے جاؤ
ذٰلِكَ مِمَّآ اَوْحٰٓى اِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ ۭ وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰـهًا اٰخَرَ فَتُلْقٰى فِيْ جَهَنَّمَ مَلُوْمًا مَّدْحُوْرًا یہ باتیں اجزائے حکمت میں سے ہیں : " ذالک " کا اشارہ ان تمام باتوں کی طرف ہے جو اوپر سے لے کر یہاں تک بیان ہوئی ہیں۔ یہ ساری باتیں حکمت کے اجزاء میں سے ہیں۔ یعنی یہ وہ ٹھوس، راسخ اور غیر متزلزل حقیقتیں ہیں جو عقل، فطرت اور شریعت میں نہایت مضبوط بنیادیں رکھتی ہیں۔ تمہارے رب نے اپنے پیغمبر کے واسطہ سے یہ تمہاری طرف وحی کی ہیں کہ تم اپنی زندگیاں ان سے سنوارو۔ توحید کے مضمون کی یاد دہانی : وَلَا تَجْعَلْ۔۔۔ الایۃ۔ یہ ٓخر میں توحید کے اس مضمون کی پھر یاد دہانی کردی جس سے ٓیت 22 میں اس بحث کا آغاز فرمایا تھا۔ گویا توحید ان ساری تعلیمان کے لیے حصار اور شہر پناہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ جب تک یہ شہر پناہ قائم ہے اس وقت تک یہ تعلیمات بھی قائم ہیں اور اگر اس شہر پناہ میں کوئی رخنہ پیدا ہوگیا تو یہ ساری حکمت کی باتیں بھی ایک ایک کر کے ناپید ہوجائیں گی۔ توحید سے آغاز اور توحید ہی پر اختتام کی مثالیں قرآن مجید میں اور بھی ہیں بلکہ تورات میں اس کی مثالیں موجود ہیں اگر بحث کے دوسرے گوشوں میں نکل جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو ہم یہاں ان کا حوالہ دیتے۔ تورات کے احکام عشرہ : تورات میں کم و بیش یہی بات جس انداز میں کہی گئی ہیں ان سے واقف رہنا بھی فائدہ سے خالی نہیں ہوگا اس وجہ سے ہم اس کا ضروری حصہ یہاں نقل کیے دیتے ہیں۔ " پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا، بنی اسرائیل کی ساری جماعت سے کہہ کر تم پاک رہو کیونکہ میں جو خداوند تمہارا خدا ہوں پاک ہوں۔ تم میں سے ہر ایک اپنی ماں اور اپنے باپ سے ڈرتا ہے اور تم میرے سبتوں کو ماننا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ تم بتوں کی طرف رجوع نہ ہونا اور نہ اپنے لیے ڈھالے ہوئے دویتا بنانا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں اور جب تم خداوند کے حضور سلامتی کے ذبیحے گزراؤ تو ان کو اس طرح گزراننا کہ تم مقبول ہو۔۔۔۔ اور جب تم اپنی زمین کی پیداوار کی فصل کاٹو تو تو اپنے کھیت کے کونے کونے تک پورا پورا نہ کاٹنا اور نہ کٹائی کی گری پڑی بالوں کو چن لینا۔ اور تو اپنے انگورستان کا دانہ دانہ نہ توڑلینا اور نہ اپنے انگورستان کے گرے ہوئے دونوں کو جمع کرنا، ان کو غریبوں اور مسافروں کے لیے چھوڑدینا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ تم چوری نہ کرنا اور نہ دغا دینا اور نہ ایک دوسرے سے جھوٹ بولنا اور تم میرا نام لے کر جھوٹی قسم نہ کھانا جس سے تو اپنے خدا کے نام کو ناپاک ٹھہرائے۔ میں خداوند ہوں تو اپنے پڑوسی پر ظلم نہ کرنا نہ اسے لوٹنا۔ مزوروں کی مزدوری تیرے پاس ساری صبح تک رہنے نہ پائے۔ تو بہرے کو نہ کو سنا اور نہ اندھے کے اگے ٹھوکر کھلانے کی چیز کو دھرنا بلکہ اپنے خدا سے ڈرنا۔ میں خداوند ہوں۔ تم فیصلہ میں ناراستی نہ کرنا۔ نہ تو تو غریب کی رعایت کرنا نہ بڑے آدمی کا لحاظ بلکہ راستی کے ساتھ اپنے ہم سایہ کا انصاف کرنا۔ تو اپنی قوم میں ادھر ادھر لترا پن نہ کرتے پھرنا اور نہ اپنے ہم سایہ کا خون کرنے پر آمادہ ہونا، میں خداوند ہوں۔ تو اپنے بھائی سے بغض نہ رکھنا۔۔۔۔۔ تو انتقام نہ لینا اور نہ اپنی قوم کی نسل سے کینہ رکھنا بلکہ اپنے ہم سایہ سے اپنی مانند محبت کرنا۔ میں خداوند ہوں۔ تم میری شریعتوں کو ماننا " (احبار باب 19)
Top