Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 91
كَذٰلِكَ١ؕ وَ قَدْ اَحَطْنَا بِمَا لَدَیْهِ خُبْرًا
كَذٰلِكَ : یہی وَقَدْ اَحَطْنَا : اور ہمارے احاطہ میں ہے بِمَا لَدَيْهِ : جو کچھ اس کے پاس خُبْرًا : ازروئے خبر
ایسا ہی ہم نے کیا اور ہم اس کے احوال سے خوب باخبر تھے
كَذَلِكَ وَقَدْ أَحَطْنَا بِمَا لَدَيْهِ خُبْرًا۔ ذوالقرنین اعلی صفات سے متصف تھے : یہ آیت بالکل اسی موقع و محل میں ہے۔ جس موقع و محل میں سورة انبیاء کی آیت " ولقد اتینا ابراہیم رشدہ من قبل و کنا بہ عٰلمین " ہے۔ وہاں حضرت ابراہیم کے منصب امامت و ہدایت پر سرفراز کیے جانے کی حکمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہم اس سے اچھی طرح واقف تھے۔ یعنی ہم نے اگر اس کو یہ سرفرازی بخشی تو یوں ہی نہیں بخش دی بلکہ اس کی ان صلاحیتوں سے اچھی طرح واقف تھے۔ جو اس کو اس منصب کا اہل ثابت کرتی تھیں۔ اسی طرح یہاں ذوالقرنین کی ان فتوحات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جو اللہ کی عنایات سے ان کو حاصل ہویں، فرمایا کہ اس وسیع اقتدار اور عظیم امانت کو سنھالنے کے لیے جس طرف اور جن صلاحیتوں کی ضرورت تھی وہ ان کے اندر بدرجہ کمال موجود تھیں اور ہم ان سے اچھی طرح باخبر تھے۔
Top