Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 99
وَ تَرَكْنَا بَعْضَهُمْ یَوْمَئِذٍ یَّمُوْجُ فِیْ بَعْضٍ وَّ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَجَمَعْنٰهُمْ جَمْعًاۙ
وَتَرَكْنَا : اور ہم چھوڑ دیں گے بَعْضَهُمْ : ان کے بعض يَوْمَئِذٍ : اس دن يَّمُوْجُ : ریلا مارتے فِيْ بَعْضٍ : بعض (دوسرے) کے اندر وَّنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونکا جائے گا صور فَجَمَعْنٰهُمْ : پھر ہم انہیں جمع کرینگے جَمْعًا : سب کو
اور اس دن ہم چھوڑ دیں گے وہ ایک دوسرے سے موجوں کی طرح ٹکرائیں گے اور صور پھونکا جائے گا پس ہم ان سب کو اکٹھا کریں گے
آگے کا مضمون۔ آیات 99 تا 110:۔ اب آگے خاتمہ سورة کی آیات ہیں۔ یہ خاتمہ نہایت بلیغ گریز سے شروع ہوا ہے۔ ذوالقرنین نے اپنے عظیم بند کو دیکھ کر یہ جو فرمایا کہ جب میرے رب کے شدنی وعدہ قیامت کے ظہور کا وقت آئے گا تو یہ ساری بلندیاں پست اور یہ تمام تعمیرات مسمار ہوجائیں گی، اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے وعدہ قیامت کی یاد دہانی اور سرگشتان دنیا کی تنبیہ کا ذریعہ بنا لیا اور انذار کا وہ مضمون جس سے سورة کا آغاز ہو تھا ایک نئے اسلوب سے پھر سامنے آگیا۔ ہم نظم قرآن کی اس خصوصیت کی طرف متعدد مقامات میں اشارہ کرچکے ہیں کہ سورتیں بالعموم اسی مضمون پر ختم ہوتی ہیں۔ جس مضمون سے ان کا آغاز ہوتا ہے۔ اس سورة کی تمہید اور خاتمہ پر ایک نظر ڈال کر دیکھ لیجیے یہ خصوصیت یہاں بھی موجود ہے۔ اس روشنی میں آگے کی آیات کی تلاوت فرمائیے۔ وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعًا۔ بعض آثار قیامت کی طرف اشارہ : ذوالقرنین کے مذکورہ بالا فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ رَبِّي جَعَلَهُ دَكَّاءَ۔۔ الایۃ پر عطف کرکے یہ اللہ تعالیٰ نے ظہور قیامت کے مزید آثار کی وضاحت فرما دی جس سے ذوالقرنین کی بات پوری ہوگئی۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ دریاؤں اور پہاڑوں کی جو حدبندیاں ہیں وہ سب ایک دن ختم ہوجائیں گی۔ اور قومیں ایک دوسرے اس طرح ٹکرائیں گی جس طرح سمندر میں موجیں ٹکراتی ہیں۔ سائنس کی ترقیوں نے اب دریاؤں اور پہاڑوں کی رکاوٹیں تو یوں بھی ختم کردی ہیں لیکن معلوم ہوتا ہے کہ ظہور قیامت کے وقت یہ رہی سہی رکاوٹیں بھی بےمعنی ہوجائیں گی۔ اس آیت سے اور سورة انبیاء کی آیت حتی اذا فتحت یاجوج و ماجوج وھم من کل حدب ینسلون سے یہ اشارہ بھی نکلتا ہے کہ قرب قیامت میں یافث کی اولاد ایک طوفان کی طرح تمام دنیا پر چھا جائے گی اور پھر اسی طوفان کے اندر سے قیامت نمودار ہوجائے گی۔ یہ باتیں اگرچہ متشابہات کی نوعیت کی ہیں ان کا صحیح علم صرف خدائے عالم الغیب ہی کو ہے لیکن اس کے جو آثار دنیا میں نمودار ہورہے ہیں ان سے آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔ فجمعنٰہم جمعاً میں " جمعاً " کی تاکید اس حقیقت کو ظاہر کررہی ہے کہ صور قیامت سب کو جمع کرے گا۔ چھوٹے اور بڑے، عابد اور معوبد، حاضر اور غائب کوئی بھی نہیں بچے گا۔ سب پکڑ ہلائے جائیں گے۔
Top