Tadabbur-e-Quran - Maryam : 5
وَ اِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ مِنْ وَّرَآءِیْ وَ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا فَهَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ وَلِیًّاۙ
وَاِنِّىْ : اور البتہ میں خِفْتُ : ڈرتا ہوں الْمَوَالِيَ : اپنے رشتے دار مِنْ وَّرَآءِيْ : اپنے بعد وَكَانَتِ : اور ہے امْرَاَتِيْ : میری بیوی عَاقِرًا : بانجھ فَهَبْ لِيْ : تو مجھے عطا کر مِنْ لَّدُنْكَ : اپنے پاس سے وَلِيًّا : ایک وارث
میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں کی طرف سے اندیشہ رکھتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے تو تو اپنے پاس سے مجھے ایک وارث بخش
وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِنْ وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا (5) يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا (6)۔ دینی وراثت کے حامل کے لیے دعا : " موالی " سے مراد کسی شخص کے بنی اعمام، بھائی بند اور اس کے نسبتی اعزہ و اقرباء ہوتے ہیں۔ حضرت زکریا کے اقرباء معلوم ہوتا ہے کہ اچھے لوگ نہیں تھے، ان کی طرف سے اندیشہ تھا کہ یہ لوگ، ان کی وفات کے بعد ان کی اور آلِ یعقوب کی ان دینی روایات کو قائم نہ رکھ سکیں گے جو اس پاکیزہ خاندان کا اصلی سرمایہ امتیاز ہیں۔ انہیں فکر تھی کہ خدا ندان میں کوئی ایسا شخص اٹھے جو اس خاندان کے مشن کو زندہ رکھ سکے اور ان روایات کا حامل ہو جو آل یعقوب کا اصلی ورثہ ہیں۔ اگرچہ خود پیروی وناتوانی کے آخری مرحلہ میں داخل ہوچکے تھے اور بیوی بانجھ تھیں، جہاں تک ظاہری اسباب و حالات کا تعلق ہے اس آرزو کے بر آنے کی کوئی توقع نہیں تھی، لیکن وہ اس رمز سے آگاہ تھے کہ اسباب و حالات کا تعلق ہے اس آرزو کے بر آنے کی کوئی توقع نہیں تھی، لیکن وہ اس رمز سے آگاہ تھے کہ اسباب و ذرائع خدا کے ہاتھ میں ہیں، خدا اسباب و ذرائع کا غلام نہیں ہے۔ اس وجہ سے انہوں نے دعا فرمائی کہ اے رب اگرچہ اسباب ناپید ہیں لیکن تیرے اختیار میں سب کچھ ہے۔ تو خاص اپنے پاس سے مجھے ایک وارث عنایت فرما جو میری اور آلِ یعقوب کی دینی وراثت کو سنبھال سکے اور اے رب اسے پسندیدہ اخلاق بنائیے، وہ ان کمزوریوں سے پاک ہو جو اب اس خاندان میں در آئی ہیں۔
Top