Tadabbur-e-Quran - Maryam : 79
كَلَّا١ؕ سَنَكْتُبُ مَا یَقُوْلُ وَ نَمُدُّ لَهٗ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّاۙ
كَلَّا : ہرگز نہیں سَنَكْتُبُ : اب ہم لکھ لیں گے مَا يَقُوْلُ : وہ جو کہتا ہے وَنَمُدُّ : اور ہم بڑھا دینگے لَهٗ : اس کو مِنَ الْعَذَابِ : عذاب سے مَدًّا : اور لمبا
ہر گز نہیں، جو کچھ وہ بکتا ہے ہم اس کو نوٹ کر رکھیں گے اور اس کے عذاب میں مزید اضافہ کریں
تفسیر آیت 79 تا 80: كَلا سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا (79) وَنَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا (80) تردید غضب کے لہجہ میں : یہ غضب کے لہجے میں اس زعم باطل کی تردید ہے۔ فرمایا کہ ہم اس کی بکواس کو بھی نوٹ کر رکھیں گے اور اس کی پاداش میں بھی اس کے عذاب میں اضافہ کریں گے۔ یعنی کفر و تکذیب کی جو سزا ملنی ہے وہ تو ملے ہی گی اس میں مزید اضافہ اس مغرورونہ ادعاء کے سبب سے بھی ہوجائے گا۔ نَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا، یعنی ان تمام چیزوں کے، جن کا یہ مدعی ہے اور جن پر اس کو فخر و ناز ہے، مالک و وارث ہم ہوں گے اور یہ قیامت کے دن ہمارے حضور میں تنہا حاضر ہوگا، انہ اس کے ساتھ اس کا سروسامان ہوگا، نہ اس کے اعوان و انصار ہوں گے اور نہ اس کے مزعومہ شرکاء و شفعاء ہوں گے۔ اس کو جو چیزیں بھی ملی تھیں ہماری بخشی ہوئی ملی تھیں وہ سب ہم واپس لے لیں گے اور یہ جس طرح دنیا میں خالی ہاتھ گیا تھا اسی طرح خالی ہاتھ ہمارے پاس واپس آئے گا۔
Top