Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 107
اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
اَلَمْ تَعْلَمْ : کیا نہیں جانتے تم اَنَّ اللہ : کہ اللہ لَهُ : اس کے لئے مُلْكُ : بادشاہت السَّمَاوَاتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا : اور نہیں لَكُمْ : تمہارے لئے مِنْ : سے دُوْنِ اللہِ : اللہ کے سوا مِنْ : کوئی وَلِيٍّ : حامی وَ لَا : اور نہ نَصِیْرٍ : مددگار
کیا تمہیں نہیں معلوم کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے اور تمہارے لیے اللہ کے سوا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار
تردید کا ایک خاص پہلو : یہاں بھی مخاطب وہی ہیں جو اوپر والی آیت میں مخاطب ہیں۔ البتہ جواب میں اس ذہنیت کو ملحوط رکھ کر جو مذکورہ بالا سوال کے پس پردہ چھپی ہوئی تھی، تھوڑی سی تفصیل آگئی ہے۔ یہود نسخ کے سوال کو اٹھا کر سادہ لوح لوگوں کے اندر جو وسوسہ اندازی کر رہے تھے اس کی اصلی وجہ یہ تھی کہ وہ اس بات کو تاڑ گئے تھے کہ یہ تورات کے احکام کا منسوخ ہونا اور ان کی جگہ دوسرے احکام کا آنا محض تورات کے بعض احکام ہی کا منسوخ ہونا نہیں ہے بلکہ اس کے اندر یہود کی منصب امامت سے معزولی اور ان کی جگہ ایک دوسری امت کے نصب و تقرر کا پیام بھی مضمر ہے۔ در اصل اس چیز کا غم و غصہ تھا جو انہیں کھائے جا رہا تھا اور اس کے اظہار کے لیے وہ نسخ کے سوال کو ایک پردہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ قرآن نے اس پردے کو اٹھا کر ان کو یہ جواب دیا کہ آسمان و زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور اسی کے اختیار میں ہے۔ وہ جس سے چاہتا ہے اس کو چھینتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بخشتا ہے۔ اب اگر تم اس منصب کے لیے نااہل ثابت ہوچکے ہو جس پر اس نے تم کو سرفراز کیا تھا اور اس کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ تمہارا جگہ اس منصب پر کسی اور کو سرفراز فرمائے تو تمہارے غم و غصہ کے علی الرغم یہ بات ہو کے رہے گی اور تمہارا کوئی حامی و مددگار خدا کے اس فیصلہ سے تمہیں نہیں بچا سکتا۔
Top