Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 15
اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ یَمُدُّهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ يَسْتَهْزِئُ : مذاق کرے گا / مذاق کرتا ہے بِهِمْ : ساتھ ان کے وَ : اور يَمُدُّھُمْ : وہ ڈھیل دے رہا ہے ان کو فِىْ طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی میں يَعْمَھُوْنَ : وہ بھٹک رہے ہیں/ اندھے بنے پھرتے ہیں
اللہ ان سے مذاق کر رہا ہے اور ان کو ان کی سرکشی میں ڈھیل دیے جا رہا ہے، یہ بھٹکتے پھر رہے ہیں
اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ: مد کے معنی ڈھیل دینے اور کسی کی رسی دراز کرنے کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی سرکشی میں آگے بڑھتے جا رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان پر حجت تمام کرنے کے لئے ان کی رسی دراز کرتا جارہا ہے تاکہ جب ان کو پکڑے تو ان کے لئے کوئی عذر باقی نہ رہ جائے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ اپنے جس مذاق کا ذکر فرمایا ہے يَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ کے الفاظ اسی کی وضاحت کر رہے ہیں۔ یہ لوگ خوش تھے کہ مسلمانوں کو بے وقوف بنانے اور اللہ تعالیٰ کو دھوکا دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ حالانکہ صحیح راہ بتانے والے کو اپنے خیال کے مطابق جو شخص دھوکا دے کر ایک غلط راہ اختیار کرتا ہے وہ راہ بتانے والے کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ وہ خود اپنے آپ ہی کو آوارہ گردی کی مصیبت میں مبتلا کرتا ہے۔ اب یہ محض اس کی خود فریبی اور حماقت ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ اس نے راہ بتانے والے کو دھوکا دیا ہے۔ دھوکا تو درحقیقت اس نے خود کھایا ہے۔
Top