Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 172
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے كُلُوْا : تم کھاؤ مِنْ : سے طَيِّبٰتِ : پاک مَا رَزَقْنٰكُمْ : جو ہم نے تم کو دیا وَاشْكُرُوْا : اور شکر کرو لِلّٰهِ : اللہ کا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو اِيَّاهُ : صرف اسکی تَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے ہو
اے ایمان والو، جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو بخشی ہیں ان کو کھاؤ اور اللہ ہی کے شکر گزار بنو اگر تم اس بندگی کرنے والے ہو
مسلمانوں کے تردد کا ازالہ : مسلمانوں کو مخاطب کر کے فرمایا اگر یہ مشرکین اپنی مشرکانہ بدعات پر اڑے رہنا چاہتے ہیں تو ان کو ان کے حال پر چھوڑو اور تم ان ناروا پابندیوں کو اٹھا کر ان تمام پاکیزہ چیزوں کو کھاؤ جو اللہ نے تمہیں بخشی ہیں۔ پھر فرمایا اگر تم اللہ ہی کی بندگی کرنے والے ہو تو اسی کے شکر گزار بنو۔ اس کے بخشے ہوئے رزق اور اس کے پیدا کیے ہوئے چوپایوں کو کسی اور کی نسبت سے حرام ٹھہرانا خدا کی بندگی کے بھی منافی ہے اور اس کی شکر گزاری کے بھی۔ مسلمانوں کو خاص طور پر مخاطب کر کے یہ بات کہنے کی ضرورت اس وجہ سے تھی کہ کھانے پینے کا معاملہ، بالخصوص جب کہ ایسی چیزوں کے کھانے کا معاملہ ہو جن کو پرانے زمانہ سے مذہبی تقدس کی بنیاد پر حرمت کا درجہ حاصل رہا ہو، ایک نازک معاملہ تھا۔ اس طرح کے معاملات میں انسان کچھ شکی اور وہمی سا بن جاتا ہے۔ روایت کے خلاف کسی چیز کے کھانے سے طبیعت میں نہ صرف یہ کہ ایک قسم کی جھجک پیدا ہوتی ہے بلکہ بعض لوگ اس کو تقوی اور دینداری کے بھی خلاف سمجھتے ہیں۔ شروع شروع میں یہ حالت کچھ مسلمانوں کو بھی پیش آئی اس وجہ سے قرآن نے ان کو یہ تنبیہ کی کہ یہ چیز خدا کی شکر گزاری اور اس کی بندگی کے منافی ہے۔ سورة انعام کے بعض مقامات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مشرکین کی حرام کردہ چیزوں کو جب قرآن نے مباح کردیا کہ اللہ کے نام پر ذبح ہونے کی صورت میں تم ان کو شوق سے کھاؤ تو مشرکین نے یہ پروپیگنڈا شروع کردیا کہ مسلمانوں نے ان چیزوں کو بھی حلال کردیا ہے جو باپ دادا کے زمانوں سے حرام چلی آرہی تھیں، چونکہ اس طرح کے معاملات میں طبیعتیں، جیسا کہ اوپر گزرا، بڑی حساس ہوجاتی ہیں اس وجہ سے کچھ مسلمانوں پر اس پر پگنڈے کا اثر ہوا۔ سورة انعام کی آیات ذیل میں اسی پروپگنڈے کا رد ہے : " فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كُنْتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ۔ وَمَا لَكُمْ أَلا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ وَإِنَّ كَثِيرًا لَيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ۔ وَذَرُوا ظَاهِرَ الإثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الإثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَقْتَرِفُونَ۔ وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ "، پس جس پر اللہ کا نام ذبح کے وقت لے لیا گیا ہو ان کو بےجھجک کھاؤ، اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھنے والے ہو۔ اور آخر تم ان چیزوں کو کیوں نہ کھاؤ جن پر اللہ کا نام لیا گیا ہے جب کہ وہ چیزیں تمہارے سامنے وضاحت سے بیان کی جا چکی ہیں جو حرام قرار دی گئی ہیں الا آنکہ تم ان میں سے بھی کسی چیز کے کھانے پر مجبور ہوجاؤ۔ بہت سے لوگ اپنی من گھڑت باتوں کی آڑ لے کر بغیر کسی علم کے لوگوں کو گمراہ کرتے پھرتے ہیں۔ تمہارا رب خوب جانتا ہے حدود الٰہی سے تجاوز کرنے والوں کو۔ گناہ ظاہر اور گناہ باطن دونوں سے باز آؤ۔ جو لوگ گناہ کی کمائی کر رہے ہیں وہ اپنی کمائی کا عنقریب بدلہ پائیں گے۔ ہاں ان چیزوں میں سے نہ کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، یہ خدا کی نافرمانی ہے۔ اور یہ شیاطین ہیں جو اپنے دوستوں کو القا کر رہے ہیں تاکہ وہ تمہارے ساتھ بحثیں اٹھائیں اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو تم بھی مشرکوں میں سے ہوجاؤ گے۔۔ ہمارے نزدیک آیت زیر بحث بھی بالکل اسی موقع و محل میں اور مسلمانوں کے سامنے اسی حقیقت کو واضح کرنے کے لیے وارد ہوئی۔
Top