Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 237
وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِیْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ اِلَّاۤ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِهٖ عُقْدَةُ النِّكَاحِ١ؕ وَ اَنْ تَعْفُوْۤا اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى١ؕ وَ لَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَاِنْ
: اور اگر
طَلَّقْتُمُوْھُنَّ
: تم انہیں طلاق دو
مِنْ قَبْلِ
: پہلے
اَنْ
: کہ
تَمَسُّوْھُنَّ
: انہیں ہاتھ لگاؤ
وَقَدْ فَرَضْتُمْ
: اور تم مقرر کرچکے ہو
لَھُنَّ
: ان کے لیے
فَرِيْضَةً
: مہر
فَنِصْفُ
: تو نصف
مَا
: جو
فَرَضْتُمْ
: تم نے مقرر کیا
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يَّعْفُوْنَ
: وہ معاف کردیں
اَوْ
: یا
يَعْفُوَا
: معاف کردے
الَّذِيْ
: وہ جو
بِيَدِهٖ
: اس کے ہاتھ میں
عُقْدَةُ النِّكَاحِ
: نکاح کی گرہ
وَ
: اور
اَنْ
: اگر
تَعْفُوْٓا
: تم معاف کردو
اَقْرَبُ
: زیادہ قریب
لِلتَّقْوٰى
: پرہیزگاری کے
وَلَا تَنْسَوُا
: اور نہ بھولو
الْفَضْلَ
: احسان کرنا
بَيْنَكُمْ
: باہم
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِمَا
: اس سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
بَصِيْرٌ
: دیکھنے والا
اور اگر تم نے ان کو طلاق تو دی ان کو ہاتھ لگانے سے پہلے لیکن ایک متعین مہر ٹھہرا چکے ہو تو مقررہ مہر کا آدھا ادا کرو الا آنکہ وہ اپنا حق چھوڑیں یا وہ اپنا حق چھوڑے جس کے ہاتھ میں سر رشتہ نکاح ہے اور یہ کہ تما پنا حق معاف کرو، یہ تقوی سے زیادہ قریب ہے۔ اور تمہارے درمیان ایک کو دوسرے پر جو فضیلت سے اس کو نہ بھولو، جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے۔
یہ اوپر کی صورت سے مختلف ایک صورت بیان ہو رہی ہے۔ وہ یہ کہ مہر تو طے شدہ ہے لیکن طلاق ملاقات سے پہلے ہی دے دی گئی۔ ایسی صورت میں مقررہ مہر کا نصف دینا ہوگا۔ البتہ عورت اگر اپنا حق چھوڑ دے تو الگ بات ہے یا مرد اپنا حق چھوڑ دے یعنی نصف کے بجائے پورا مہر ادا کردے۔ اگرچہ ایک محرک عورت کے لیے بھی مہر چھوڑنے کا موجود ہے کہ شوہر نے ملاقات سے پہلے ہی طلاق دی ہے لیکن قرآن نے مرد کو اکسایا ہے کہ اس کی فتوت اور مردانہ بلند حوصلگی اور اس کے درجے مرتبے کا تقاضا یہ ہے کہ وہ عورت سے اپنے حق کی دستبرداری کا خواہش مند نہ ہو بلکہ اس میدانِ ایثار میں خود آگے بڑھے۔ اس ایثار کے لیے قرآن نے یہاں مرد کو تین پہلوؤں سے ابھارا ہے۔ ایک تو یہ کہ مرد کو خدا نے یہ فضیلت بخشی ہے کہ وہ نکاح کی گرہ کو جس طرح باندھنے کا اختیار رکھتا ہے اسی طرح اس کو کھونے کا بھی مجاز ہے، دوسرا یہ کہ ایثار و قربانی جو تقوی کے اعلی ترین اوصاف میں سے ہے وہ جنسِ ضعیف کے مقابل میں جنس قوی کے شایان شان زیادہ ہے، تیسرا یہ کہ مرد کو خدا نے اس کی صلاحیتوں کے اعتبار سے عورت پر جو ایک درجہ ترجیح کا بخشات ہے اور اس کے سبب سے اس کو عورت کا قوّام اور سربراہ بنایا ہے یہ ایک بہت بڑی فضیلت ہے جس کو عورت کے ساتھ کوئی معاملہ کرتے وقت مرد کو بھولنا نہیں چاہئے، اس فضیلت کا فطری تقاضا یہ ہے کہ مرد عورت سے لینے والا نہیں بلکہ اس کو دینے والا بنے۔ اس دور کے معاشرتی مفکروں کے لیے ایک تنبیہ : یہاں ‘ بیدہ عقدۃ النکاح ’ کے الفاظ میں ایک اور نکتہ بھی ہے جو اس دور کے معاشرتی مفکروں اور مصلحتوں کو خاص طور پر نگاہ میں رکھنا چاہئے۔ وہ یہ کہ نکاح کی گرہ جس طرح مرد کے قبول سے بندھتی ہے اسی طرح اسی کی طلاق سے کھلتی ہے، گویا یہ سر رشتہ اصلاً شریعت نے مرد ہی کے اختیار میں رکھا ہے اس وجہ سے طلاق کے معاملے میں عورت کو مرد کے مساوی اختیار دینے کا رجحان، جو مغرب کی نقالی ہیں، ہمارے مسلمان ممالک میں بڑھتا جا رہا ہے، شریعت کے بالکل خلاف ہے اور اس سے خاندانی نظام کا شیرازہ بالکل پراگندہ ہو کر رہ جائے گا۔ اگلی آیات 238 تا 242 کا مضمون : احکام وقوانین کا باب جو آیت 163 سے توحید اور اس کے بعد نماز اور زکوۃ کے ذکر سے شروع ہوا تھا اب ان آیات پر ختم ہو رہا ہے۔ اس مجموعہ آیات کی ترتیب اس طرح ہے کہ ایک آیت، جو اصل خاتمہ باب کی حیثیت رکھتی ہے، خوف اور امن ہر طرح کے حالات میں نمازوں کی حفاظت سے متعلق ہے اور دو آیتوں میں بیوہ اور مطلقہ سے متعلق، جن کا ذکر اوپر کی آیات میں ہوا تھا، بعض ضمنی ہدایات ہیں جو بعد میں نازل ہوئیں۔ یہ دونوں آیتیں خاتمہ باب کے ساتھ ملحق کردی گئیں تاکہ کلام میں ان کی ترتیب ہی سے واضح ہوجائے کہ یہ آیات اصل احکام کے بعد بطور وضاحت نازل ہوئی ہیں چناچہ ان کے ساتھ کذالک یبین اللہ لکم ایتہ کا ٹکڑا لگا کر ان کے توضیحی آیات ہونے کی طرف اشارہ بھی فرما دیا تاکہ نظم کلام کے طالب کو ربط کلام کے سمجھنے میں کوئی زحمت نہ پیش آئے۔ نماز سارے سارے دین کے لیے حصار ہے : گویا خاتمہ باب کی اصل آیت حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى والی آیت ہے۔ اب اس باب کے آغاز پر نظر ڈالیے تو معلوم ہوگا کہ اس کے آغاز میں توحید کے ذکر کے بعد احکامِ شریعت کے سلسلہ میں سب سے پہلے آیت 177 میں نماز اور ساتھ ہی زکوۃ کا ذکر آتا ہے۔ یہاں دیکھیے تو معلوم ہوگا کہ اس باب کا خاتمہ بھی نماز ہی کے ذکر پر ہوا ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس دین میں جو اہمیت نماز کی ہے وہ دوسری کسی چیز کی بھی نہیں ہے۔ ساری شریعت کا قیام و بقا اسی کے قیام و بقا پر منحصر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو شریعت کی اقامت اور اس کی محافظت کے لیے ایک حصار اور ایک باڑھ کی حیثیت دی ہے۔ جو شخص اس کی حفاظت کرتا ہے وہ گویا پوری شریعت کی حفاظت کرتا ہے اور جو شخص اس میں رخنے پیدا کردیتا ہے وہ، جیسا کہ حضرت عمر ؓ سے منقول ہے، باقی دین کو بدرجہ اولی ضائع کردیتا ہے۔ یہاں یہ نکتہ بھی ملحوظ رہے کہ شروع باب میں جس نماز کا ذکر ہے وہ امن و اطمینان کے حالات کی پنج وقت معروف نماز ہے اور یہاں امن و اطمینان کی نماز کے علاوہ خوف و خطرے کی نماز کا بھی ذکر ہے۔ یہ نماز کے احکام کے بیان میں حالات کی تبدیلی کے ساتھ ایک تدریجی ارتقا ہوا ہے۔ جس وقت باب کے آغاز کی آیتیں ناز ہوئی جنگ و جہاد کے حالات نہیں تھے لیکن تحویل قبلہ کے بعد سے آپ نے پڑھا کہ جنگ و جہاد کے احکام نہایت تفصیل سے بیان ہوئے ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اصلی سلسلہ کلام جو چل رہا تھا تو وہ جہاد اور انفاق ہی کا تھا، دوسرے مسائل تو، جیسا کہ ہم اوپر اشارہ کر آئے ہیں، ضمناً پیدا ہوگئے ہیں۔ حالات کی یہ تبدیلی متقاضی ہوئی کہ امن کی نماز کے ساتھ خوف اور خطرے کی نماز کا بھی ذکر کردیا جائے چناچہ پہلی صورت کی نماز کا ذکر اقامتِ صلوۃ کے لفظ سے کیا ہے اور اس دوسری حالت کی نماز کا ذکر محافظت علی الصلوت کے الفاظ سے فرمایا۔ بیان کے ان دونوں اسلوبوں میں شدت اہتمام کا جو فرق نمایاں ہے وہ اہل نظر سے مخفی نہیں ہوسکتا۔ یہ بات کہ نماز پورے دین کے لیے بمنزلہ حصار اور شہر پناہ ہے اگرچہ قرآن میں تدبر کرنے والوں سے مخفی نہیں ہوسکتی، اس کے شواہد و نظائر قرآن میں بہت ہیں، لیکن ممکن ہے، ایک عام قاری کو یہ شبہ ہو کہ یہاں ہم نے ربط کلام جوڑنے میں تکلف سے کام لیا ہے اس وجہ سے ہم سورة مومنون کا حوالہ دیتے ہیں جس میں اس ربط کلام کی نہایت واضح مثال موجود ہے۔ فرمایا ہے“ ’ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ (1) الَّذِينَ هُمْ فِي صَلاتِهِمْ خَاشِعُونَ (2) وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ (3) وَالَّذِينَ هُمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُونَ (4) وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (5)إِلا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (6) فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ (7) وَالَّذِينَ هُمْ لأمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ (8) وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ (9): ان اہل ایمان نے فلاح پائی جو اپنی نمازوں میں خشوع کرنے والے ہیں، جو لغو سے منہ موڑنے والے ہیں، جو زکوۃ ادا کرنے والے ہیں، جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں سے، سو اس بارے میں ان کو کوئی ملامت نہیں۔ البتہ جو اس سے آگے بڑھے تو وہ لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں اور جو لوگ اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا لحاظ کرنے والے ہیں اور جو اپنی نمازوں کی برابر نگہداشت رکھتے ہیں ’ (مومنون :1-9) ان آیات پر غور کیجیے تو معلوم ہوگا کہ یہاں جو باتیں بیان ہوئی ہیں ان کا آغاز نماز سے ہوا ہے اور پھر دین و اخلاق کی چند بنیادی باتیں بیان کرنے کے بعد ان کا خاتمہ بھی نماز ہی پر ہوا ہے۔ علاوہ ازیں پہلی نماز کے ساتھ خشوع کا ذکر ہے جو نماز کی اصل روح ہے اور اس دوسری نماز کے ساتھ محافظ کا حوالہ ہے جو اس کے تمام ظاہری اہتمام کی ایک جامع تعبیر بھی ہے اور جس سے یہ اشارہ بھی نکلتا ہے کہ درحقیقت نمازوں کی حفاظت ہی ہے جو دین کی دوسری باتوں کی حفاظت کی ضامن ہے۔ بالکل اسی طرح کا نظر سورة معارج کی مندرجہ ذیل آیات میں بھی ہے“إِنَّ الإنْسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا (19)إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا (20) وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا (21)إِلا الْمُصَلِّينَ (22) الَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلاتِهِمْ دَائِمُونَ (23) وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ (24) لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ (25) وَالَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ (26) وَالَّذِينَ هُمْ مِنْ عَذَابِ رَبِّهِمْ مُشْفِقُونَ (27)إِنَّ عَذَابَ رَبِّهِمْ غَيْرُ مَأْمُونٍ (28) وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (29)إِلا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (30) فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ (31) وَالَّذِينَ هُمْ لأمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ (32) وَالَّذِينَ هُمْ بِشَهَادَاتِهِمْ قَائِمُونَ (33) وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلاتِهِمْ يُحَافِظُونَ (34): بیشک انسان جلد باز پیدا ہوا ہے جب اس کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے گھبرا اٹھتا ہے اور جب اس کو بھلائی پہنچتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے۔ صرف وہ لوگ اس سے مستثنی ہیں جو اپنی نمازوں پر قائم و دائم رہنے والے ہیں، جن کے مالوں میں سائلوں اور محروموں کا ایک معین حق ہے، جو روز جزا کی تصدیق کرتے ہیں اور جو اپنے رب کے عذاب سے برابر ڈرتے رہنے والے ہیں۔ بیشک ان کے رب کا عذاب نچنت رہنے کی چیز نہیں۔ اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں مگر اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے، سو ان کے باب میں ان کو کوئی ملامت نہیں البتہ جو اس حد سے آگے قدم بڑھائیں تو وہ لوگ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔ اور جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا پاس کرنے والے ہیں اور جو اپنی شہادتوں کے قائم کرنے والے ہیں اور جو اپنی نماز کی برابر نگہداشت رکھتے ہیں ”(معارج :19-34)۔ یہاں بھی دیکھیے نماز ہی سے آغاز اور نماز ہی پر اختتام ہے۔ جس طرح ایک شہر پناہ پورے شہر کر اپنی حفاظت میں لیے ہوئے ہوتی ہے اسی طرح نماز دوسری تمام نیکیوں کو اپنی حفاظت میں لیے ہوئے اور مقصود اس سے، جیسا کہ اوپر بیان ہوا، اس حقیقت کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ سارے دین کی محافظ نماز ہے۔ جس نے اس کی حفاظت کی اس نے سارے دین کی حفاظت کی اور جس نے اس کو ضائع کیا اس نے سارے دین کو ضائع کیا۔ بالکل اسی اصول پر سورة بقرہ میں بھی اس پورے باب کو جو احکام و قوانین سے متعلق ہے آگے اور پیچھے دونوں طرف سے نماز کے حکم سے گھیر دیا ہے۔ اس روشنی میں اب آگے کی آیات کی تلاوت فرمائیے۔
Top