Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 32
قَالُوْا سُبْحٰنَكَ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ
قَالُوْا : انہوں نے کہا سُبْحَا نَکَ : آپ پاک ہیں لَا عِلْمَ لَنَا : ہمیں کوئی علم نہیں اِلَّا : مگر مَا : جو عَلَّمْتَنَا : آپ نے ہمیں سکھادیا اِنَّکَ اَنْتَ : بیشک آپ الْعَلِیْمُ : جاننے والے الْحَكِیْمُ : حکمت والے
انہوں نے کہا کہ تو پاک ہے، ہمیں تو تو نے جو کچھ بتایا ہے اس کے سوا کوئی علم نہیں۔ بیشک تو ہی علم والا اور حکمت والا ہے۔
سُبْحٰنَكَ: قرآن مجید میں یہ کلمہ مختلف مواقع پر استعمال ہوا ہے۔ نامناسب اور خلاف شان باتوں سے اللہ تعالیٰ کی تنزیہہ کے لئے مثلاً سُبْحَانَ اللّٰہِ وَتَعَالٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ. (۶۸ قصص) اللہ پاک اور برتر ہے ان چیزوں سے جن کو یہ خدا کا شریک ٹھہراتے ہیں۔ دعا کے موقع کے لئے مثلاً دَعْوَاہُمْ فِیْہَا سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ. (۱۰ یونس) ان کی دعا اس میں یہ ہو گی کہ تو پاک ہے اے اللہ۔ امر کے معنی کے لئے۔ مثلاً فَسُبْحٰنَ اللّٰہِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ. (۱۷ روم) پس اللہ کی تسبیح کرو جس وقت تم شام کرتے ہو اور جس وقت تم صبح کرتے ہو۔ تعجب کے ساتھ کسی چیز کے انکار کے لئے۔ مثلاً سُبْحٰنَکَ ھٰذَا بُہْتَانٌ عَظِیْمٌ. (۱۶ نور) تو پاک ہے یہ ایک بہت بڑا بہتان ہے۔ یہاں یہ کلمہ اپنے پہلے مفہوم کے لئے استعمال ہوا ہے یعنی فرشتوں کا مطلب یہ تھا کہ تیری شان اس سے ارفع ہے کہ تیرے ہاتھوں کوئی ایسا کام ہو جو حکمت ومصلحت سے خالی ہو، ہم نے جس شبہ کا اظہار کیا ہے وہ محض ہمارے علم کی کمی کا نتیجہ ہے، ہمارے پاس تو صرف اتنا ہی علم ہے جتنا تو نے ہمیں بخشا ہے۔ علم اور حکمت کا اصلی خزانہ تو تیرے ہی پاس ہے۔
Top