Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 17
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ
وَاَقِیْمُوْا : اور تم قائم کرو الصَّلَاةَ : نماز وَآتُوْا : اور ادا کرو الزَّکَاةَ : زکوۃ وَارْکَعُوْا : اور رکوع کرو مَعَ الرَّاكِعِیْنَ : رکوع کرنے والوں کے ساتھ
جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ عیسیٰ بن مریم خدا ہیں وہ بےشک کافر ہیں (ان سے) کہہ دو کہ اگر خدا عیسیٰ بن مریم کو اور ان کی والدہ کو اور جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کو ہلاک کرنا چاہے تو اس کے آگے کس کی پیش چل سکتی ہے؟ اور آسمان اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی بادشاہی ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ہو المسیح ابن مریم جن لوگوں نے کہا کہ اللہ مسیح بن مریم ہی ہے وہ قطعاً کافر ہوگئے۔ یہ قول فرقۂ یعقوبیہ کا تھا جو اللہ اور مسیح کے اتحاد کا قائل تھا۔ بعض علماء نے لکھا ہے کہ اتحاد کا صراحتہً قائل کوئی بھی نہ تھا لیکن فرقۂ یعقوبیہ باوجود توحید کا قائل ہونے کے عقیدہ رکھتا تھا کہ مسیح کے اندر الوہیت تھی اسلئے انکے عقیدہ پر اتحاد لازم آتا تھا ‘ اس گروہ کی جہالت واضح کرنے اور عقیدہ کی خرابی ظاہر کرنے کیلئے نتیجۂ عقیدہ کو عقیدہ کی شکل میں ذکر فرما دیا (یعنی زبان سے اگرچہ وہ اللہ کو واحد کہتے تھے مگر مسیح کے اندر الوہیت ہونے کے قول پر اللہ کا مسیح ہونا ہی لازم آتا ہے اس لئے خواہ زبان سے اتحاد کا اقرار نہ کیا جائے۔ مگر اللہ اور مسیح ( علیہ السلام) کا ایک ہونا لازمی نتیجہ نکلے گا اس لازمی نتیجہ کو فرقۂ یعقوبیہ کا عقیدہ صرف ان کی جہالت واضح کرنے کیلئے قرار دیا گیا) قل فمن یملک من اللہ شیئا ان اراد ان یہلک المسیح ابن مریم وامہ ومن فی الارض جمیعا آپ کہہ دیں کہ اللہ اگر مسیح ( علیہ السلام) بن مریم اور اس کی ماں اور تمام اہل زمین کو ہلاک کرنا چاہے تو کون ایسا شخص ہے جو اللہ سے ان کو ذرا بھی بچا سکے۔ یعنی دوسری مخلوق کی طرح مسیح ( علیہ السلام) اور ان کی ماں بھی اللہ کے بندے تھے۔ دونوں جنس ممکنات میں سے تھے حدوث کی صفت ان میں بھی تھی ایک ماں تھی دوسرا بیٹا تھا دونوں قابل فنا تھے کوئی بھی اللہ کی قدرت سے باہر نہیں تھا اگر خدا ان کو تباہ و ہلاک کردینا چاہے تو دوسری مخلوق کی طرح ان میں بھی دفع کرنے کی طاقت نہیں۔ وللہ ملک السموات والارض وما بینہما اور اللہ ہی کی حکومت ہے آسمانوں کی اور زمین کی اور ان دونوں کے درمیان کائنات کی۔ یخلق ما یشآء جو کچھ (جس طرح) وہ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے بغیر سابق مادہ کے بھی پیدا کرتا ہے جیسے آسمان و زمین کو (بغیر سابق مادہ کے محض عدم سے) وجود میں لایا اور غیر جنس کے مادہ سے بھی پیدا کرسکتا ہے جیسے آدم ( علیہ السلام) کو مٹی سے پیدا کیا اور صرف نر سے بھی پیدا کرسکتا ہے جیسے حوا ( علیہ السلام) کو آدم ( علیہ السلام) سے پیدا کیا اور صرف مادہ سے بھی پیدا کرسکتا ہے جیسے عیسیٰ کو مریم ( علیہ السلام) سے پیدا کیا اور نر و مادہ کے جوڑ سے بھی پیدا کرسکتا جیسے اکثر جانوروں اور انسانوں کو پیدا کرتا ہے۔ واللہ علی کل شی قدیر اور اللہ کے قابو میں سب کچھ ہے زندہ کرنا بھی اور مار دینا بھی۔ پس ظاہر الاحتیاط ممکن کا اتحاد ایسی ہستی سے کس طرح ممکن ہے جو سب پر قادر اور سب کی مالک اور سب سے اعلیٰ وبالا ہے۔ محمد بن اسحاق نے حضرت ابن عباس ؓ : کا بیان نقل کیا ہے کہ نعمان بن حیی اور بحری بن عمرو اور شاس بن عدی یہودی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کچھ گفتگو کی۔ حضور ﷺ نے بھی ان کو جواب دئیے اور اسلام کی دعوت پیش کی اور اللہ کے عذاب سے ڈرایا۔ اس پر یہودی بھی عیسائیوں کی طرح کہنے لگے محمد ﷺ تم ہم کو کس چیز سے ڈراتے ہو۔ بخدا ہم تو اللہ کے بیٹے اور چہیتے ہیں (وہ ہم کو عذاب کیسے دے گا) اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top