Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 26
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَۙ
وَقَالُوا : اور انہوں نے کہا اتَّخَذَ : بنا لیا الرَّحْمٰنُ : اللہ وَلَدًا : ایک بیٹا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے بَلْ : بلکہ عِبَادٌ : بندے مُّكْرَمُوْنَ : معزز
اور یہ کہتے ہیں کہ خدائے رحمان کے اولاد ہے، وہ ان باتوں سے ارفع ہے، بلکہ وہ خدا کے مقرب بندے ہیں
آیت 27-26 خدا کے دربار میں فرشتوں کی حیثیت یہ مشرکین کے باطل عقیدہ شفاعت کی تردید ہے کہ وہ خدا کے فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں بنائے بیٹھے ہیں اور اس خبط میں مبتلا ہیں کہ اس دنیا میں جو رزق و فضل ان کو ملتا ہے انہی کی عنایت سے ملات ہے اور اگر آخرت ہوئی تو انہی کی سفارش سے وہاں بھی یہ نہایت اعلیٰ مراتب حاصل کرلیں گے۔ اس عقیدہ باطل کی تردید یہاں، جیسا کہ ہم نے اوپر اشارہ کیا، اس پہلو سے فرمائی گئی کہ اگر اللہ تعالیٰ کے ہاں اس قسم کی سفارش کی کوئی گنجائش مان لی جائے تو آخرت کا ہونا نہ ہونا دونوں یکساں ہوا اس لئے کہ جب خدا کی عدالت میں رشوت یا سفارش سے حق کو باطل اور باطل کو حق بنایا جاسکتا ہے تو یہ دنیا ایک اندھیر نگری بن کے رہ جاتی ہے۔ پھر یہ کارخانہ مبنی برحق وعدہ کہاں رہا ! اور اس کے خالق کو عادل اور حکیم کون مانے گا ! فرمایا کہ ان لوگوں کا یہ خیال بالکل باطل ہے۔ اللہ جل شانہ، بیٹیوں، بیٹیوں اور بیوی بچوں کی نسبت سے پاک وارفع ہے۔ اس قسم کی نسبتیں اس کی شان الوہیت کے بالکل منافی ہیں۔ فرشتے خدا کی بیٹیاں نہیں ہیں، جیسا کہ یہ بیوقوف لوگ سمجھتے ہی، بلکہ وہ اس کے باعزت بندے ہیں۔ ان کے خدا کے قرب کا مقام حاصل ہے لیکن یہ قرب ان کو اس لئے حاصل ہے کہ وہ شر سے بالکل پاک اور خدا کی بندگی اور وفاداری میں کامل العیار ہیں نہ اس لئے کہ وہ خدا سے جو چاہیں منوا لیتے ہیں۔ لایسبفونہ بالقول وھم بامرہ یومنون یعنی زور و اثر یا نازو تدلل سے کوئی بات منوا لینا تو درکنار وہ خدا کے آگے بات کرنے میں پہل بھی نہیں کرتے۔ جب ان کو اذن ہوتا ہے تب وہ زبان کھولتے ہیں اور جو بات ان سے پوچھی جاتی ہے حد ادب کے اندر اس کا جواب دیتے ہیں اور ان کی یہ حیثیت بھی نہیں کہ بطور خود کسی کام کے لئے اقدام کرسکیں۔ وہ بس اس حکم کی تعمیل کرتے ہیں جو خدا کی طرف سے ان کو دیا جاتا ہے تو جن کی حیثیت خدا کے آگے یہ ہے ان سے یہ آس لگا بیٹھنا کہ وہ اپنے زور و اثر سے جس کو چاہیں گے خدا کی پکڑ سے چھڑا لیں گے یا جس درجے اور مرتبے پر اس کو چاہیں گے سرفراز کریں گے محض ایک احمقانہ آرزو ہے۔
Top