Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 60
قَالُوْا سَمِعْنَا فَتًى یَّذْكُرُهُمْ یُقَالُ لَهٗۤ اِبْرٰهِیْمُؕ
قَالُوْا : وہ بولے سَمِعْنَا : ہم نے سنا ہے فَتًى : ایک جوان يَّذْكُرُهُمْ : وہ ان کے بارے میں باتیں کرتا ہے يُقَالُ : کہا جاتا ہے لَهٗٓ : اس کو اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم
لوگوں نے بتایا کہ ہم نے ایک جوان کو ان کا ذکر کرتے سنا تھا، جس کو ابراہیم کہتے ہیں
بالآخر جو لوگ حضرت ابراہیم کے رجحانات اور ان کو مذکورہ بالا دعوت اور ان کے چیلنج سے آگاہ تھے انہوں نے بتایا کہ یہ اسی نوجوان کی حرکت ہو سکتی ہے جس کو ابراہیم کہتے ہیں، ہم نے اس کو ان بتوں کا ذکر تحقیر کے ساتھ کرتے سنا ہے۔ تحقیر کے الفاظ انہوں نے بھی اسی طرح حذف کردیئے جس طرح آیت 36 میں یہ حذف ہیں۔ اس حذف کی بلاغت ہم وہاں واضح کرچکے ہیں۔ انہوں نے اپنے معبودوں کی شان میں گویا نقل کفر، کو بھ گوارا نہیں کیا۔ حضرت ابراہیم نے بتوں کے ساتھ جو معاملہ کرنے کی دھمکی دی تھی وہ بقید قسم ڈنکے کی چوٹ دی تھی۔ وہ کوئی ڈھکی چھیت بات نہیں تھی۔ ان کی دعوت توحید بھی بالکل برملا اور آشکارا تھی۔ بہت سے لوگ ان کی ان باتوں سے واقف تھے لیکن اس وقت تک حضرت ابراہیم کی ان باتوں کو جو لوگ سنتے تھے وہ ان کو، جیسا کہ اوپر گزرا ہے، ان کی نوجوانی کی ترنگ اور جسارت پر محمول کر کے ٹال جاتے تھے۔ ان کو یہ گمان نہیں تھا کہ فی الواقع حضرت ابراہیم کوئی اس طرح کا اقدام کر گزریں گے جیسا کہ اب ان کے سامنے آیا، اس وجہ سے انہوں نے ان کے اوپر نہ کوئی قدغن عائد کرنے کی ضرورت سمجھی اور نہ بتوں کی حفاظت کے لئے کوئی اہتمام کیا۔ ان کا خیال یہ رہا ہوگا کہ کوئی ہمارے ان معبودوں سے کتنا ہی برگشتہ ہو لیکن ان کے خلاف کوئی خطرناک اقدام کرنے کی جسارت بھلا کرسکے گا ! لیکن جب یہ حادثہ پیش آیا تو جو لوگ حضرت ابراہیم سے واقف تھے انہوں نے بتایا کہ ہو نہ ہو یہ کارروائی اسی نوجوان کی ہے جس کو حضرت ابراہیم کہتے ہیں۔ اس کو ہم نے ان معبودوں کی ہجو کرتے سنا ہے۔ یقال لہ ابرھیم سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اگرچہ حضرت ابراہیم کی دعوت بہت سے کانوں میں پڑچکی تھی لیکن ابھی وہ قوم میں اتنے روشناس نہیں ہوئے تھے کہ لوگ شخصاً ان سے واقف ہوں تاہم ان کا نام مختلف حلقوں میں پہنچ چکا تھا اور وہ دین آبائی کے ایک باغی نوجوان کی حیثیت سے معروف ہو رہے تھے۔ اسی بنا پر ان گواہی دینے والوں نے ایک حقارت آمیز انداز میں یوں کہا کہ وہی سر پھرا نوجوان جس کو ابراہیم، ابراہیم پکارتے ہیں ہمارے ان معبودوں کی ہجو کرتا رہا ہے ہو نہ ہو یہ اسی کی کارستانی ہے !
Top