Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 65
ثُمَّ نُكِسُوْا عَلٰى رُءُوْسِهِمْ١ۚ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هٰۤؤُلَآءِ یَنْطِقُوْنَ
ثُمَّ نُكِسُوْا : پھر وہ اوندھے کیے گئے عَلٰي رُءُوْسِهِمْ : اپنے سروں پر لَقَدْ عَلِمْتَ : تو خوب جانتا ہے مَا : جو هٰٓؤُلَآءِ : یہ يَنْطِقُوْنَ : بولتے ہیں
پھر اوندھے ہوگئے، بولے کہ تمہیں تو معلوم ہی ہے کہ یہ بولتے نہیں
نکس کے معنی کسی چیز کو اس طرح الٹ دینے کے ہیں کہ اس کے پائوں اوپر ہوجائیں اور اس کا سر نیچے۔ حضرت ابراہیم کی اس تنبیہ سے ذرا دیر کے لئے انہوں نے آنکھیں کھولیں تو سہی لیکن پھر اوندھے ہوگئے اور بولے کہ یہ تو تمہیں معلوم ہی ہے کہ یہ بولتے نہیں تو ہم ان سے کس طرح پوچھیں !… جو لوگ اس قسم کی جہالتوں میں مبتلا ہوتے ہیں انکے دلوں پر بھی کبھی کسی واقعہ یا تنبیہ سے ایسی روشنی پڑتی ہے کہ انہیں سیدھی راہ صاف دکھائی دینے لگتی ہے لیکن عصبیت جاہلیت آسانی سے جان چھوڑنے والی چیز نہیں ہے اس وجہ سے وہ پھر اندھے بہرے بن جاتے ہیں اور ایک قدم صحیح اٹھا کر پھر وہی الٹی چال اختیار کرلیتے ہیں جو چل رہے ہوتے ہیں۔
Top