Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 67
اُفٍّ لَّكُمْ وَ لِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
اُفٍّ : تف لَّكُمْ : تم پر وَلِمَا : اور اس پر جسے تَعْبُدُوْنَ : پرستش کرتے ہو تم مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَ : کیا فَلَا تَعْقِلُوْنَ : پھر تم نہیں سمجھتے
تف ہے تم پر بھی اور ان چیزوں پر بھی جن کو اللہ کے سوا تم پوجتے ہو ! کیا تم لوگ سمجھتے نہیں !
اف لکم نہایت شدید نفرت و کراہت کا کلمہ ہے۔ حضرت ابراہیم نے جب اس طرح ان پر حجت تمام کردی، پھر بھی ان کی آنکھیں نہیں کھلیں تو انہوں نے نہایت کراہت و بیزاری کے ساتھ فرمایا کہ تم پر اور تمہایر ان معبودوں پر، جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو، تف ہے ! افلا تعقلون یعنی کیا تم بالکل لایعقل بیل ہی ہو ! بھلا ان پتھروں کی مورتوں کو پوجنے سے کیا حاصل ! جن کی بےبسی کا یہ حال ہے کہ وہ خد اپنی حفاظت نہیں کرسکتیں تو آخر وہ تمہاری حفاظت کس طرح کریں گی !
Top