Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 68
قَالُوْا حَرِّقُوْهُ وَ انْصُرُوْۤا اٰلِهَتَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے حَرِّقُوْهُ : تم اسے جلا ڈالو وَانْصُرُوْٓا : اور تم مدد کرو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے معبودوں کو اِنْ : اگر كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ : تم ہو کرنے والے (کچھ کرنا ہے)
انہوں نے کہا کہ اس کو آگ میں جلا دو اور اپنے معبودوں کی حمایت میں اٹھو، اگر کچھ کرنے کا اردانہ ہے !
مذہبی عدالت سے حضرت ابراہیم کے لئے حکم سزا جب پجاریوں اور مندر کے پروہتوں نے دیکھا کہ حضرت ابراہیم ؑ نے ان کا سارا کاروبار پیشوائی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ نہ ان کا کوئی بھرم رہ گیا ہے نہ ان کے معبودوں کا تو اپنے عوام کو اکسایا کہ یہ وقت اپنے معبودوں کی حمایت میں اٹھنے کا ہے۔ اگر اس وقت اس نوجوان کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہ کی گئی تو آبائو اجداد کا دین تباہ ہو کر رہ جائے گا۔ معلوم ہوتا ہے اس اپیل کا عوام پر اثر ہوا اور حضرت ابراہیم کے خلاف اقدام سے متعلق کچھ تجویزیں بھی سامنے آئیں لیکن ان تجویزوں سے پروہتوں کو اطمینان نہیں ہوا۔ انہوں نے ابھارا کہ اگر اس شخص کے خلاف سچ مچ کوئی مئوثر کارروائی کرنی ہے تو یہ کرو کہ اس کو جالدو۔ پوہتوں نے چاہا کہ یہ سزا دے کر اپنے زعم کے مطابق اس فتنہ کا کلی سدباب کردیں۔
Top