Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 96
حَتّٰۤى اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب فُتِحَتْ : کھول دئیے جائینگے يَاْجُوْجُ : یاجوج وَمَاْجُوْجُ : اور ماجوج وَهُمْ : اور وہ مِّنْ : سے كُلِّ : ہر حَدَبٍ : بلندی (ٹیلہ) يَّنْسِلُوْنَ : پھیلتے (دوڑتے) آئیں گے
وہ رجوع کرنے والے نہیں بنیں گے یہاں تک کہ وہ وقت آجائے جب یا جوج ماجوج کھول دیئے جائیں اور وہ ہر بلندی سے پل پڑیں
حتی اذا فتحت یا جرج وماجوج وھم من کل حدب ینسلون (96) ان سے پہلے کوئی قوم بھی جو ہلاکت کی زد میں آئی ایمان لانے الی نہ بنی تو کیا ان سے توقع رکھتے ہو کہ یہ ایمان لانے والے بنیں گے ! یاجوج وماجوج کا غلبہ آثار قیامت میں سے ہے یاجوھ ماجوج پر مفصل بحث سورة کہف کی آیات 99-98 کے تحت گزر چکی ہے۔ قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ ظہور قیامت کے وقت یاجوج، ماجوج ہر طرف سے پل پڑیں گے اور ساری دنیا فساد سے بھرجائے گی۔ اس کی صورت کیا ہوگی ؟ یہ چیز متشابہات میں سے ہے اور متشابہات کی اصل حقیقت صرف اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہے۔ یہاں مقصود اس کے ذکر سے صرف یہ دکھانا ہے کہ آج جو لوگ قرآن پر ایمان لانے کے لئے مختلف قسم کی نشانیوں اور عذاب کے مشاہدہ کا مطالبہ کر رہے ہیں ان کے پیچھے اب پیغمبر کو اپنا وقت نہیں ضائع کرنا چاہئے۔ یہ لوگ عقل و فطرت کے ان دلائل سے رام ہونے والے نہیں ہیں جو قرآن ان کے سامنے پیش کر رہا ہے بلکہ یہ اسی وقت ایمان لائیں گے جب قیامت ان کے سر پر آن کھڑی ہوگی اور جس وقت ایمان لانا یا نہ لانا دونوں یکساں ہوگا۔
Top