Tadabbur-e-Quran - Al-Hajj : 12
یَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَضُرُّهٗ وَ مَا لَا یَنْفَعُهٗ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُۚ
يَدْعُوْا : پکارتا ہے وہ مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَضُرُّهٗ : نہ اسے نقصان پہنچائے وَمَا : اور جو لَا يَنْفَعُهٗ : نہ اسے نفع پہنچائے ذٰلِكَ : یہ ہے هُوَ : وہ الضَّلٰلُ : گمراہی الْبَعِيْدُ : دور۔ انتہا۔ درجہ
یہ خدا کے سوا ایسی چیزوں کو پکارتے ہیں جو نہ ان کو کوئی نقصان پہنچا سکیں اور نہ کوئی نفع پہنچا پائیں۔ یہی بڑی دور کی گمراہی ہے
غیر اللہ سے دعا شرک اور ضلال بعید ہے یدعوا یہاں دعا، استغاثہ، فریاد، استر عام اور استمداد سب معنوں پر مشتمل ہے۔ اگر خدا کے سوا کسی کو نافع وضارمان کر، پکارا جائے تو یہ شرک ہے۔ فرمایا کہ یہ لوگ خدا سے مایوس ہو کر جن سے طالب مدد ہوتے ہیں وہ نہ ان کو ضرر پہنچا سکتے ہیں نہ نفع نفع و ضرر صرف خدا ہی کے اختیار میں ہے۔ اگر کسی کو کسی سے کوئی نفع یا ضرر پہنچتا ہے تو اللہ ہی کے اذن سے پہنچتا ہے اس وجہ سے ہر حال میں بندہ کا اعتماد اللہ ہی پر ہونا چاہئے نہ کہ اس سے مایوس ہو کر دور سے پر دوسروں کے نافع یا ضار ہونے کی حقیقت اسی سورة کے آخر میں ایک تمثیل کے ذریعہ سے یوں واضح فرما دی گئی ہے۔ لن یخلقوا ذباباً ولوا جتمعوا لہ ط وان یلبھم الذباب شیاً لایستنقذوہ منہ ط ضعف الطالب والمطلوب (حج :73) اے لوگو ! ایک تمثیل سنائی جا رہی ہے تو اس کو توجہ سے سن لو۔ اللہ کے سوا جن کو تم پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اگرچہ وہ سارے کے سارے مل کر اس کے لئے اپنا زور لگا ڈالنا اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اس سے اس کو بچا نہیں سکتے۔ طالب اور مطلوب دونوں ہی ناتواں لا وذلک ھو الضلل البعید فرمایا کہ دور کی گمراہی درحقیقت یہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ خدا سے روٹھ کر کسی ایسے کی پناہ لیتے جو کوئی نفع یا نقصان ان کو پہنچا سکتا تب تو یہ ایک گمراہی ہوتی لیکن بہت دور کی نہ ہوتی لیکن خدا کی آزمائش سے بھاگ کر ایسوں کی پناہ ڈھنڈھنا جو خود اپنے چہرے سے بھی مکھی ہنکا نہیں سکتے صرف گمراہی نہیں بلکہ بہت دور کی گمراہی ہے۔ یہ خدا کے امتحان کی بھٹی سے بھاگے اور سیدھے جہنم میں جا کر دے !
Top