Tadabbur-e-Quran - Al-Hajj : 14
اِنَّ اللّٰهَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُدْخِلُ : داخل کرے گا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو لوگ ایمان لائے وَ : اور عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : انہوں نے درست عمل کیے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے سے الْاَنْهٰرُ : نہریں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَفْعَلُ : کرتا ہے مَا يُرِيْدُ : جو وہ چاہتا ہے
بیشک اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور جنہوں نے عمل صالح کئے ایسے باغوں میں داخل رکے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ بیشک اللہ جو چاہے گا کر ڈالے گا
مخلصوں کا انجام خدا سے مایوس ہو کر دوسروں کی پناہ ڈھونڈھنے والوں کا انجام بیان کرنے کے بعد یہ ان لوگوں کے انجام کی طرف اشارہ فرمایا جو سختی و نرمی اور رنج و راحت ہر طرح کے حالات میں ایمان و عمل صالح کی روش پر قائم دوائم رہیں گے۔ فرمایا کہ بیشک اللہ ان لوگوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ سیاق کلام دلیل ہے کہ یہاں فعل اپنے کامل معنوں میں استعمال ہوا ہے اس لئے کہ یہ مقابل میں ہے ومن الناس من یعبد اللہ علی حرف کے اس وجہ سے اس سے لازمًا وہ لوگ مراد ہوں گے جو دو ولی اور نفاق میں مبتلا نہیں ہیں بلکہ پوری دل جمعی و یکسوئی کے ساتھ اپنے رب کی بندگی پر جمے ہوئے ہیں۔ ان اللہ یفعل مایرید یعنی یہ مشرکین تو جن پر تکیہ کئے ہوئے ہیں وہ نہ کوئی نفع پہنچانے پر قادر ہیں نہ کوئی ضرر یہاں تک کہ اگر کوئی مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اس کو بھی اس سے بچا سکنے پر قادر نہیں۔ البتہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے وہ جو چاہے کر ڈالتا ہے۔ اس میں مسلمانوں کے لئے طمانیت و بشارت ہے کہ تم ظاہری حالات کی نامساعدت کو نہ دیکھو۔ حالات خواہ کتنے ہی ناموافق و نامساعد ہوں اپنے رب پر جمے رہو۔ اور اطمینان رکھو کہ وہ سب کچھ کرسکتا ہے۔
Top