Tadabbur-e-Quran - Al-Hajj : 33
لَكُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَاۤ اِلَى الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ۠   ۧ
لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں مَنَافِعُ : جمع نفع (فائدے) اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى : ایک مدت مقرر ثُمَّ : پھر مَحِلُّهَآ : ان کے پہنچنے کا مقام اِلَى : تک الْبَيْتِ الْعَتِيْقِ : بیت قدیم (بیت اللہ)
اور تمہارے لئے ان ہدی کے جانوروں میں ایک خاص وقت تک مختلف قسم کی منفعتیں ہیں پھر ان کو قربانی کے لئے قدیم گھر کی طرف لے جاتا ہے
لفظ محل پر سورة بقرہ کی تفسیر میں ص 439 پر بحث گزر چکی ہے۔ یہاں اس کے بعد حرف الی اس بات کا قرینہ ہے کہ کوئی لفظ ایسا محذوف مانا جائے جس سے یہ مفہوم پیدا ہو کہ پھر ان کو بیت عتیق کے پاس لے جا کر قربان کرنا ہے مشرکین کی بعض بدعات کی اصلاح مشرکین جب کسی چوپایہ کو ہدیو نیاز کے لئے نامزد کردیتے تو پھر اس سے کسی قسم کا انتفاع ناجائز سمجھتے۔ قرآن نے ان کی اصلاح فرما دی کہ ان شعائر کی تعظیم کے لئے یہ چیز ضروری نہیں ہے۔ اپنیقربانی کے جانوروں کو پالو اور ان سے اس وقت تک فائدہ اٹھائو جب تک ان کی قربانی کا وقت نہ آجائے۔ اس انتقاع سے ان کی حرمت میں کوئی فرق واقع نہیں ہوتا البتہ یہ ضروری ہے کہ جب ان کی قربانی کا وقت آجائے تو ان کو اللہ کے قدیم گھر کے پاس لے جا کر اللہ ہی کے لئے ان کو قربانی کرو۔ اگر کسی اور تھان یا ساتھ ان پر لے جا کر ان کو اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا تو اس سے ان کی حرمت برباد ہوجاتی ہے۔ بیت عتیق کی وضاحت اوپر گزر چکی ہے۔ ثم یہاں میرے نزدیک ترتیب کو ظاہر کرتا ہے اس وجہ سے میں اس انتفاع کو اس وقت تک جائز سمجھتا ہوں جب تک قربانی ٹھکانے نہ لگ جائے۔
Top