Tadabbur-e-Quran - Al-Hajj : 35
الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ الصّٰبِرِیْنَ عَلٰى مَاۤ اَصَابَهُمْ وَ الْمُقِیْمِی الصَّلٰوةِ١ۙ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو اِذَا : جب ذُكِرَ اللّٰهُ : اللہ کا نام لیا جائے وَجِلَتْ : ڈر جاتے ہیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَالصّٰبِرِيْنَ : اور صبر کرنے والے عَلٰي : پر مَآ اَصَابَهُمْ : جو انہیں پہنچے وَالْمُقِيْمِي : اور قائم کرنے والے الصَّلٰوةِ : نماز وَمِمَّا : اور اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کرتے ہیں
جن کا حال یہ ہے کہ جب ان کے سامنے خدا کا ذکر آتا ہے ان کے دل دہل جاتے، ان کو جو مصیبت پہنچتی ہے اس پر صبر کرنے والے، نماز کا اہتمام رکھنے والے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو بخشا ہے اس میں سے وہ خرچ کرتے ہیں
یہ مخبتین کی صفت ہے کہ جب ان کے سامنے اللہ کا نام لیا جاتا ہے اور اس کی آیتیں ان کو سنائی جاتی ہیں تو وہ متکبرین کی طرح، جن کا ذکر اسی سورة میں آگے آیت 72 میں آئے گا، ناک بھوں نہیں چڑھاتے بلکہ ان کے دل خشیت الٰہی سے دہل جاتے ہیں۔ والصبرین علی مآ اصابھم اور جن کا حال یہ ہے کہ وہ خدا کی راہ میں ہر مصیبت کو پوری ہمت کے ساتھ برداشت کر رہے ہیں، ان لوگوں کی طرح نہیں ہیں جن کا حال آیت ومن الناس من بعبد اللہ علی حرف کے تحت بیان ہوا کہ وہ ایمان کے مدعی تو بن بیٹھے ہیں لیکن اس راہ میں کوئی چوٹ کھانے اور کوئی جو کھم برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ والمقیمی الصلوۃ یہ مضاف مضاف الیہ کی ترکیب ہے۔ صبر اور نماز کے باہمی تعلق پر ہم ایک سے زیادہ مقامات میں گفتگو کرچکے ہیں۔ اس کا مفہمو صرف یہ نہیں ہے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں بلکہ یہ ہے کہ وہ برابر نماز کا نہایت اہتمام رکھنے والے ہیں۔ رمما رزقھم ینفقون اور خدا نے جو کچھ ان کو بخشا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ اس اسلوب میں انفاق کی تسہیل اور اس کی ترغیب کا جو پہلو ہے اس پر بھی نگاہ رکھے اور نماز اور انفاق میں میں جو رشتہ ہے اس کو بھی نظر سے اوجھل نہ ہونے دیجیے۔ دین کی حکمت سمجھنے کے لئے ان اجزاء کے باہمی تعلق کو سمجھنا ضروری ہے۔
Top