Tadabbur-e-Quran - Al-Hajj : 8
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ لَا هُدًى وَّ لَا كِتٰبٍ مُّنِیْرٍۙ
وَ : اور مِنَ النَّاسِ : لوگوں میں سے مَنْ : جو يُّجَادِلُ : جھگڑتا ہے فِي اللّٰهِ : اللہ (کے بارے) میں بِغَيْرِ عِلْمٍ : بغیر کسی علم وَّ : اور لَا هُدًى : بغیر کسی دلیل وَّلَا : اور بغیر کسی كِتٰبٍ : کتاب مُّنِيْرٍ : روشن
اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو بغیر کسی علم، بغیر کسی ہدایت اور بغیر کسی روشن کتاب کے حجتیں کرتے ہیں
بےدلیل مجادلہ کبر ہے آیت 3 میں جن مجادلین کی طرف اشارہ فرمایا تھا یہ ان کے رویہ کی تفصیل ہے۔ وہاں ہم اشارہ کرچکے ہیں کہ خدا کے بارے میں مشرکین کی اصلی مخاصمت عقیدہ توحید سے تھی۔ جہاں تک خدا کا تعلق ہے اس کو توہ وہ بلابحث و نزاع مانتے تھے لیکن اس کے ساتھ انہوں نے اس کے بہت سے دور سے شریک بھی ٹھہرا لئے تھے جن کو ثابت کرنے کی ذمہ داری خود ان پر عائد ہوتی تھی۔ لیکن ان کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں تھی۔ بس زیادہ سے زیادہ جو چیز وہ پیش کرتے وہ یہ کہ ہمارے باپ دادا ان معبودوں کو پوجتے آئے ہیں اس لئے ہم ان کو پوجتے رہیں گے اور ان کی توہین کسی حال میں برداشت نہیں کریں گے۔ ظاہر ہے کہ جب بحث کا تعلق دلیل کے بجائے مجرد آباء و اجداد کی اندھی تقلید سے رہ جائے تو یہ کبر و غرور ہے جس میں مبتلا ہوجانے کے بعد آدمی کے سامنے ساریمنطق بےکار ہو کے رہ جاتی ہے۔ اسی وجہ سے قرآن نے اس بےدلیل مجادلہ کو کبر قرار دیا ہے۔ ان الذین یجادلون فی ایت اللہ بغیر سلطن اتھم ان افے صدورھم الا کبرٌ ما ھم بالفیہ (مومن 56) بے شک جو لوگ اللہ کی آیات کے بارے میں بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو، کٹھ حجتی کرتے ہیں، ان کے دلوں میں صرف غرور ہے جس میں ان کو کامیابی حاصل ہونے والی نہیں ہے۔ دوسرے مقام میں یہ حقیقت بھی واضح فرما دی ہے کہ اس سارے مجادلے کی محرک طریقہ آباء کی اندھی عصبیت ہے۔ ومن الناس من یجا دل نے اللہ بغیر علم ولاھدی ولا کتب منیرہ فاذا قیل لھم اتبعوا ما انزل اللہ قالوا بل نتبع ما وجدنا علیہ ابآء نا (لقمان -31-20) اور لوگوں میں وہ بھی ہیں جو اللہ کے بارے میں بغیر کسی علم، بغیر کسی ہدیات اور بغیر کسیر ہنما کتاب کے جھگڑتے ہیں اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی اتاری ہوئی چیز کی پیروی کرو تو کہتے ہیں ہم اسی طریقہ کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دا دا کو پایا ہے۔
Top