بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 1
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ
قَدْ اَفْلَحَ : فلائی پائی (کامیاب ہوئے) الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
فائز المرام ہوئے وہ اہل ایمان
قد افلح المومنون (1) اہل ایمان کو فلاح دنیا و آخرت کی بشارت لفظ مومنون ہرچند عام ہے لیکن یہاں اس کے مصداق اول وہی اہل ایمان ہیں جو اس دور میں حق کی خاطر ہجرت اور جہاد کی بازیاں کھیل رہے تھے۔ فرمایا کہ وہ فائز المراج ہوئے۔ یہ بشارت ہے تو مستقبل یس متعلق لیکن اس کو تعبیر ماضی کے صیغے سے فرمایا یہ جس سے مقصود اس کی قطعیت کا اظہار ہے اس لئے کہ جب اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک بات کا فیصلہ ہوچکا تو گویا وہ بات واقع ہوچکی۔ یہاں جس فالح کی بشارت اس کا حقیقی ثمرہ تو فلاح آخرت ہے۔ وہی اصل چیز ہے اور اہل ایمان کا نصب العین ہمیشہ وہی ہوتی ہے لیکن اس کے اندر تمکن فی الارض کی وہ بشارت بھی مضمر ہے جو پچھلی سورة میں دی گئی ہے۔ لیکن اس کا ذکر چونکہ پچھلی سورة میں وضاحت سے ہوچکا ہے اس وجہ سے اس سورة میں اصل انعام … فردوس … کا ذکر ہوا۔ دوسری چیزیں اس کے تحت خود بخود آگئیں۔
Top