Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 51
یٰۤاَیُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًا١ؕ اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌؕ
يٰٓاَيُّهَا : اے الرُّسُلُ : رسول (جمع) كُلُوْا : کھاؤ مِنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں وَاعْمَلُوْا : اور عمل کرو صَالِحًا : نیک اِنِّىْ : بیشک میں بِمَا : اسے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو عَلِيْمٌ : جاننے والا
اے رسولو، پاکیزہ چیزیں کھائو اور نیک عمل کرو۔ جو کچھ تم کرو گے میں اس سے اچھی طرح واقف ہوں
آگے کا مضمون …… آیات 67-51 آگے یہ واضح فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام رسولوں کو ایک ہی دین دیا لیکن ان کی امتوں نے اس دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے رکھ دیا اور اب جس کے پاس جو کچھ ہے اس میں مگن ہے، اس کے خلاف کچھ سننے اور سمجھنے کے لئے تایر نہیں ہے۔ اس کے بعد نبی ﷺ کو تسلی دی کہ ان کو کچھ دن اور موقع دو۔ یہ اپنی دنیوی کامیابیوں پر خوش ہیں اور سمجھ رہے ہیں کہ بڑے تیر مار رہے ہیں حالانکہ یہ صرف اپنی تباہی کے سامان کر رہے ہیں لیکن ان کو اس کا احساس نہیں ہے۔ اصلی فتوحات دراصل وہ لوگ حاصل کر رہے ہیں جو آج خدا سے ڈرتے اور اس کی آیات پر ایمان لا رہے ہیں۔ بیشک یہ بازی جیتنے والے لوگ ہیں۔ رہے یہ برخود غلط لوگ تو جلد وہ دن آنے والا ہے جب یہ اپنی بدبختی پر اپنے سرپیٹیں گے لیکن کسی طرف سے ان کی کچھ شنوائی نہ ہوگی۔ اس روشنی میں آیات کی تلاوت فرمایئے۔ تمام رسولوں کو مشترک ہدایت یہ اس ہدایت کا حوالہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام رسولوں کو دی کہ اللہ کی بخشی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھائو اور نیک اعمال کرو اور اس بات کو یاد رکھو کہ جو کچھ تم کرو گے میں اس سے اچھی طرح باخبر ہوں۔ مطلب اس بات کا حوالہ دینے سے یہ ہے کہ اللہ نیح تو اپنے رسولوں کو یہ ہدایت دی، اسی پر انہوں نے عمل کیا اور اسی کی اپنی اپنی امتوں کو دعوت دی لیکن ان کی امتوں نے خود اپنے جی سے، اپنے مشرکانہ توہمات کے تحت طیبات کو حرام اور خبائث کو حلال ٹھہرایا اور اپنے رسولوں کی بتائی ہوئی شاہراہ چھوڑ کر بدعملی اور کفر و فسق کی راہ اختیار کی۔ انی بما تعملون علیم میں تعدید و تسلی دونوں ہے۔ یعنی اگر تم نیکی عمل کرو گے تو وہ بھی میرے علم میں رہے گا اور میں اس کا پورا پورا صلہ دوں گا اور اگر برائی کا ارتکاب کرو گے تو وہ بھی میرے علم میں رہے گی اور میں اس کی سزا بھی دے کر رہوں گا۔
Top