بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tadabbur-e-Quran - An-Noor : 1
سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِیْهَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
سُوْرَةٌ : ایک سورة اَنْزَلْنٰهَا : جو ہم نے نازل کی وَفَرَضْنٰهَا : اور لازم کیا اس کو وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے نازل کیں فِيْهَآ : اس میں اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : واضح آیتیں لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم یاد رکھو
یہ ایک اہم سورة ہے جو ہم نے نازل کی ہے اور اس کے احکام ہم نے فرض ٹھہرائے ہیں اور اس میں ہم نے نہایت واضح تنبیہات بیڑ اتاری ہیں تاکہ تم اچھی طرح یاد رکھو۔
سورة کی اہمیت کا اظہار یہ سورة ، جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا، سورة مئومنون کے تکملہ و تتمہ کی حیثیت رکھتی ہے اس وجہ سے بغیر کسی خاص تمہید کے محض ایک تنبیہ سے شروع ہوگئی ہے۔ حذف مبتداء جیسا کہ اس کے محل میں ہم واضح کرچکے ہیں اس بات کا قرینہ ہے کہ مقصود و مخاطب کی ساری توجہ کو خبر پر مرکوز کرانا ہے جس سے اس سورة کی اہمیت و عظمت ظاہر ہوتی ہے۔ یعنی یہ ایک عظیم سورة ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے۔ ہم نے نازل کیا ہے ‘ یعنی اس کو کوئی معمولی چیز اور ہوائی بات نہ سمجھو بلکہ یہ ہمارا اتارا ہوا کلام اور ہمارا نازل کردہ فرمان ہے اس وجہ سے اس کی ہر بات کی تعمیل ہمارے فرمان واجب الاذعان کی حیثیت سے کی جائے۔ ’ و فرضنھا یعنی اس میں جو احکام و ہدایات ہیں ان کی حیثیت فرائض کی ہے، سب بےچون و چرا ان کی اطاعت کریں، کسی معاملہ میں سہل انگاری و بےپروائی کو راہ نہ پانے دیں۔ سورة کی تنبیہات کی طرف اشارہ وانزلنا فیھآ امت بیغت لعلکم تذکرون یہ ان تنبیہات کی طرف اشارہ ہے جو اس سورة میں احکام و ہدایات کے بیان کے ساتھ ساتھ مقطع کی طرح بار بار وارد ہوئی ہیں۔ مثلاً ملاحظہ ہوں آیات 10، 14، 17، 20، 34، 46 اور 58 ان تنبیہات کا مشترک مقصودیہ ہے کہ یہ احکام جو دیئے جا رہے ہیں پورے اہتمام کے ساتھ ان کی پابندی کرو ورنہ یاد رکھو کہ خدا کی پکڑ بڑی ہی سخت چیز ہے۔ اس سورة میں ان تنبیہات کی ضرورت خاص طور پر اس وجہ سے تھی کہ اس میں خاندان و معاشرہ اور تعزیرات و حدود سے متعلق جو احکام دیئے گئے ہیں وہ پچھلی امتوں کے لئے مزلہ قدم ثابت ہوئے جس کے سبب سے وہ امتیں خدا کے عتاب میں آئیں۔ اس امت پر اللہ تعالیٰ کا عظیم فضل و احسان ہے کہ اس نے احکام کے ساتھ ان کی خلاف ورزی کے نتائج سے بھی بار بار آگاہ فرما دیاتا کہ لوگ اچھی طرح بیدار و ہوشیار ہیں۔ لعلکم تذکرون سے اسی بات کی طرف اشارہ ہے۔
Top