Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 75
اُولٰٓئِكَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوْا وَ یُلَقَّوْنَ فِیْهَا تَحِیَّةً وَّ سَلٰمًاۙ
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ يُجْزَوْنَ : انعام دئیے جائیں گے الْغُرْفَةَ : بالاخانے بِمَا صَبَرُوْا : ان کے صبر کی بدولت وَيُلَقَّوْنَ فِيْهَا : اور پیشوائی کیے جائینگے اس میں تَحِيَّةً : دعائے خیر وَّسَلٰمًا : اور سلام
یہ لوگ ہیں کہ ان کو ان کی ثبت قدمی کے صلے میں بالاخالے ملیں گے اور ان میں ان کا خیر مقدم تحیت وسلام کے ساتھ ہو گا
76-75 تواضح کا صلہ جنت کی عالی مقامی فرمایا کہ یہ لوگ جو مذکورہ بالا صفات سے متصف ہیں اپنے ان اوصاف و اعمال کے صلے میں جنت کے بالا خانے پائیں گے۔ انہوں نے دنیا میں تواضع اور فروتنی کی زندگی گزاری اس وجہ سے یہ جنت کی عالی مقامی کے سزا دار ہوں گے۔ حضرت مسیح نے فرمایا ہے مبارک ہیں وہ جو دل کے غریب ہیں۔ آسمان کی بادشاہی میں وہی داخل ہوں گے۔ بما صبروا سے یہ بات واضح ہوئی کہ ان اصواف کا پیدا کرنا اور ان کو برقرار رکھنا کوئی سہل بازی نہیں ہے بلکہ اس کے لئے بڑے صبر و استقامت کی ضرور ہے۔ ویلقون فیھا تحیۃ و سلما یعنی جو لوگ اس امتحان صبر میں پورے اتر جائیں گے وہ بیشک اس بات کے سزا وار ہوں گے کہ خدا کے فرشتے مبارک سلامت کے ساتھ ان کا خیر مقدم کریں۔ حسنت مستقراً و مقاماً اوپر دوزخ کے لئے جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں ان کے مقابل میں یہ الفاظ جنت کے لئے استعمال ہوئے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ یہ مستقر ہونے کی حیثیت سے بھی خوب ہے اور مقام ہونے کے اعتبار سے بھی خوب ہے !
Top