Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 145
وَ مَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ١ۚ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ
وَمَآ اَسْئَلُكُمْ : اور میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مِنْ اَجْرٍ : کوئی اجر اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر عَلٰي : پر رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین
اور میں تم سے اس پر کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو بس عالم کے رب ہی کے ذمہ ہے
بےنیازی خدمت خلق کے لئے ایک راہ شرط ہے اس میں ترغیب و تودیع اور اظہار بےنیازی کے جو مختلف پہلو ہیں ان کی طرف پیچھے اشارہ ہوچکا ہے۔ بےنیازی خدمت خلق کے لئے ایک لازمی شرط کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگرچہ لوگوں کی زبانیں بند کردینا کسی کے بس میں نہیں ہے لیکن حضرات انبیاء (علیہم السلام) نے برملا اس امر کا اعلان فرمایا کہ ہم تم سے کچھ مانگنے کے لئے نہیں بلکہ تمہیں دینے کے لئے آئے ہیں۔ یہ مقام ہے بہت مشکل لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا میں دعوت حق کو فروغ ایسے ہی بےنیازوں کے ذریعے سے ہوا ہے جو خلق سے کسی صلے کے طالب نہیں ہوئے ہیں۔
Top