Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 181
اَوْفُوا الْكَیْلَ وَ لَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُخْسِرِیْنَۚ
اَوْفُوا : تم پورا کرو الْكَيْلَ : ماپ وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہو تم مِنَ : سے الْمُخْسِرِيْنَ : نقصان دینے والے
تم لوگ پورا پورا نا پا کرو اور خسارہ پہنچانے والوں میں سے نہ بنو
آیت 182-181 ناپ تول کی مکی نظام کائنات کے منافی ہے اصحاب مدین تجارت پیشہ تھے اور اس پیشے میں انہوں نے بڑی ترقی کرلی تھی لیکن جب خدا اور آخرت سے غفلت ہو تو شیطان ہر چیز کے اندر گھس کر فساد پیدا کردیتا ہے۔ چناچہ ان لوگوں کے اندر ناپ تول میں کمی کرنے کی بیماری پھیل گی۔ یہ معاشی فساد ایک شدید قسم کی متعدی بیماری ہے جو کسی قوم میں پیدا ہوجائے تو ہر دکاندار اور ہر تاجر اس میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ پھر بےایمانی، ناپ تول میں دغا بازی ملاوٹ، تہ بازاری اور چور بازاری کی ایسی ایسی شکلیں ایجاد ہوجاتی ہیں کہ معاشرے کا ہر شخص چیخ اٹھتا ہے۔ اس دنیا کو اللہ تعالیٰ نے ایک میزان کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اسی میزان پر یہ آسمان و زمین قائم ہیں۔ اگر یہ درہم برہم ہو جائیتو یہ آسمان و زمین درہم برہم ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ کا یہ نظام انسانوں کو یہ رہنمائی دیتا ہے کہ وہ بھی اپنے اندر ہر شعبہ زندگی میں صحیح میزان کے قیام کا پورا پورا اہتمام رکھیں ورنہ ان کا سارا معاشی و معاشرتی درہم برہم ہو کر رہ جائے گا۔ یہاں اشارے پر کفایت کیجیے۔ انشاء اللہ سورة رحمان کی تفسیر میں ہم اس نکتہ پر وضاحت سے گفتگو کریں گے۔
Top