Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 218
الَّذِیْ یَرٰىكَ حِیْنَ تَقُوْمُۙ
الَّذِيْ : وہ جو يَرٰىكَ : تمہیں دیکھتا ہے حِيْنَ : جب تَقُوْمُ : تم کھڑے ہوتے ہو
اس خدا پر تمہیں دیکھتا ہے اس وقت جب تم اٹھتے ہو اور دیکھتا ہے
آیت 220-218 یہ نبی ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کی شب خیزی، فکرمندی اور طلب رضائے الٰہی میں سرگرمی و مستعدی کی نہایت شاندار ودل نواز انداز میں تعریف و تحسین ہے کہ اپنے رب پر پورا بھروسہ رکھو جو تمہیں اس وقت دیکھتا ہے جب تم شب میں تہجد کے لئے اٹھتے ہو اور اس سے دعا و مناجات کی برکتوں اور سعادتوں سے بہرہ مند ہوں۔ تمہاری یہ ساری سرگرمیاں تمہارے رب کے علم میں ہیں۔ وہ سمیع وعلیم ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب اس کے علم میں ہیں تو یہ ضائع جانے والی نہیں۔ تمہارا رب عزیز و رحیم ہر مشکل میں تمہاری مدد فرمائے گا۔ حین تقوم کی تاویل میں مفسرین سے مختلف اقوال منقول ہیں اور ان میں سے ہر قول کی صحت کا احتمال ہے لیکن تقلبک فی السجدین کے قرینہ کی بنا پر میں زیادہ قوی ان لوگوں کے قول کو سمجھتا ہوں جنہوں نے اس سے قیام لیل کو مراد لیا ہے۔ ہم یہ بات مختلفمقامات پر بدلائلواضح کرچکے ہیں کہ دعوت کے مراحل جتنے ہی سخت ہوتے گئے ہیں قدرتی طور پر اتنی ہی آپ کی شب بیداری میں بھی اضافہ ہوتا گیا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے لئے تاکید میں بھی اضافہ ہوتا گیا ہے۔ آخری گروپ کی سورتوں میں اس کی تفصیلات انشاء اللہ آئیں گی۔ یہاں آپ کی انہی سرگرمیوں کی طرف اشارہ ہے کہ تمہاری شب بیداریوں کو خدا دیکھ رہا ہے۔ یہ چیز ضائع جانے والی نہیں ہے۔ یہ مضمون سورة طور کی آیت 48 اور سورة ق کی آیت 40 میں بھی آئے گا۔ وہاں ہم انشاء اللہ اس کی مزید وضاحت کریں گے۔ وتقلبک فی السجدین، تقلب کے معنی آمد شد اور ایاب و ذہاب کے ہیں۔ نبی ﷺ اور صحابہ کی شب خیزی کی تحسین آنحضرت ﷺ جس طرح خود شب کی دعا و مناجات کا اہتمام فرماتے تھے۔ اسی طرح اپنے صحابہ کو بھی اس کی تاکید فرماتے تھے اور قوتاً فوقتاً آپ مسجد میں جا کر یہ روح پر ور منظر دیکھت یبھی تھے کہ لوگ دعا و عبادت میں مشغول ہیں۔ اوپر آیت 215 میں آپ کو مومنین کے باب میں یہ ہدیات جو فرمائی گئی کہ ان کو اپنی شفقت کے بازوئوں کے نیچے رکھو، یہ بھی اسی کا ایک پہلو ہے کہ آپ کی طرح آپ کے ساتھی بھی پوری طرح چوکنے اور بیدار رہیں۔ انجیلوں میں سیدنا مسیح کے بارے میں بھی آتا ہے کہ جب آزمائش کا آخری مرحلہ آیا ہے تو وہ ایک پہاڑی پر جا کر دعا میں مشغول ہوگئے اور اپنے شاگردوں کو بھی ہدایت فرمائی کہ وہ جاگیں اور دعا کریں کہ فتنہ میں نہ پڑیں پھر وہ بار بار اپنے شاگردوں کے پاس یہ دیکھنے کے لئے آئے کہ وہ دعا کر رہے ہیں یا نہیں۔ شاگرد سو جاتے تو وہ ان کو بار بار جگاتے کہ دعا کرو تاکہ فتنہ سے محفوظ رہو۔ انہ ھو السمیع العلیم اوپر توکل کی ہدایت کے ساتھ اپنی صفات عزیز و رحیم کا حوالہ دیا ہے۔ اب یہ پیغمبر ﷺ اور صحابہ کی شب بیداریوں کا حوالہ دینے کے بعد اپنی صفات سمیع وعلیم کا حوالہ دیا موقع پر محل بالک واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ کی انہی صفات کے استحضار پر توکل کی بنیاد ہے۔
Top