Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 23
قَالَ فِرْعَوْنُ وَ مَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَؕ
قَالَ فِرْعَوْنُ : فرعون نے کہا وَمَا : اور کیا ہے رَبُّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
فرعون نے پوچھا اور یہ رب العالمین کیا چیز ہے !
دعوائے رسالت کا استہزاء فرعون اپنے طعنہ اور اظہار احسان کا جواب تو ایسا مسکت پا گیا کہ اس کے لئے مزید کچھ کہنے کی گنجائش باقی نہیں رہ گئی اس وجہ سے اس نے اپنا بھرم قائم رکھنے کے لئے حضرت موسیٰ کے دعوائے رسالت کا مذاق اڑانے کی کوشش کی۔ اوپر آیت 16 میں گزر چکا ہے کہ حضرت موسیٰ و حضرت ہارون (علیہما السلام) نے اس کے سامنے اپنے آپ کو اللہ رب العالمین کے رسول کی حیثیت سے پیش کیا تھا۔ اس نے رب العالمین کا مذاق اڑایا کہ یہ رب العلمین کیا چیز ہے جس کے تم دونوں رسول بن کر آئے ہو ! اس کا مطلب یہ تھا کہ سب سے بڑے دیوتا کا اوتار اور رب العلمین کیا چیز ہے جس کے تم دونوں رسول بن کر آئے ہو ! اس کا مطلب یہ تھا کہ سب سے بڑے دیوتا کا اوقار اور رب العلمین تو میں ہوں، تو میرے ہوتے اور کون رب العلمین ہے جس نے تم کو رسول بنا کر بھیجا ؟
Top