Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 34
قَالَ لِلْمَلَاِ حَوْلَهٗۤ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌۙ
قَالَ : فرعون نے کہا لِلْمَلَاِ : سرداروں سے حَوْلَهٗٓ : اپنے گرد اِنَّ ھٰذَا : بیشک یہ لَسٰحِرٌ : جادوگر عَلِيْمٌ : دانا، ماہر
فرعون نے اپنے اردگرد کے درباریوں سے کہا، بیشک یہ بڑا ہی ماہر جادوگر ہے
آیت 35-34 معجزات کی قاہری اور فرعون کی ہوشیاری ان معجزات کی قاہری ایسی نمایاں تھی کہ فرعن اور اس کے درباری سب ہک دک رہ گئے۔ لیکن فرعن نے نہایت ہوشیاری سے لوگوں کو مرعوبیت سے بچانے کی کوشش کی۔ اس نے حضرت موسیٰ کے اس کارنامے کی تو داد دی اس لئے کہ اس سے مضر نہیں تھا لیکن ساتھ ہی یہ تاثر بھی لوگوں کو دینے کی کوشش کی کہ یہ محض فن جادوگری میں مہارت کا کرشمہ ہے۔ اس کو نبوت و رسالت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مزید برآں حضرت موسیٰ کے خلاف ایک سیاسی بدگمانی پیدا کرنے کے لئے ذہنوں میں یہ وسوسہ بھی ڈال دیا کہ یہ شخص اپنے جادو کے زور سے لوگوں کو اپنے حق میں ہموار کرنا اور ہم کو اس ملک سے بےدخل کرنا چاہتا ہے۔ ہم دوسرے مقام میں نہایت وضاحت سے بیان کرچکے ہیں کہ اس وقت اس بدگمانی کے پھیلنے کے لئے فضا نہیات سازگار تھی۔ اس ہوے سے ڈرا کر فرعن نے درباریوں سے پوچھا کہ اس خطرے کی مدافعت کے لئے آپ لوگ کیا مشورہ دیتے ہیں !
Top