Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 86
وَ اغْفِرْ لِاَبِیْۤ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الضَّآلِّیْنَۙ
وَاغْفِرْ : اور بخشدے لِاَبِيْٓ : میرے باپ کو اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : وہ ہے مِنَ : سے الضَّآلِّيْنَ : گمراہ (جمع)
اور میرے باپ کی مغفرت فرما، بیشک وہ گمراہوں میں سے تھا
آیت 87-86 آخر میں حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے لئے جنت کی اور اپنے باپ کے لئے مغفرت کی دعا فرمانی۔ ولا تخزنی الآیۃ باپ کے حق میں ایک نہایت مئوثر سفارش ہے۔ آدمی کے اعزہ و اقربا بالخصوص ماں باپ لی رسوائی خود اس کی رسوائی کے ہم معنی ہوتی ہے اس وجہ سے حضرت ابراہیم ؑ نے فرمایا کہ میرے باپ کی بھی مغفرت فرما کر اس کا جہنم میں پڑتا آخرت میں میرے لئے رسوائی کا سبب نہ بنے۔ حضرت ابراہیم ؑ نے اس دعا سے اپنے باپ کا حق انتہائی دلسوزی کے ساتھ ادا کردیا لیکن اللہ تعالیٰ کا قانون عدل بالکل بےلاگ ہے۔ باپ کے حق میں ان کی دعا قبول نہیں ہوئی بلکہ بعد میں آپ کو اس کے لئے کرنے سے بالکل روک دیا گیا۔
Top