Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 13
فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ اٰیٰتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌۚ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَتْهُمْ : آئیں ان کے پاس اٰيٰتُنَا : ہماری نشانیاں مُبْصِرَةً : آنکھیں کھولنے والی قَالُوْا : وہ بولے ھٰذَا : یہ سِحْرٌ مُّبِيْنٌ : جادو کھلا
پس جب ان کے پاس ہماری آنکھیں کھلو دینے والی نشانیاں آئیں انہوں نے کہا یہ تو کھلا ہوا جادو ہے
حضرات انبیاء کے معجزات آنکھیں کھول دینے والے ہوتے ہیں مبصرۃ کے معنی ہیں آنکھیں کھول دینے والی نشانیاں، حضرت انبیاء (علیہم السلام) سے جو معجزات ظہور میں آئے ان کا معجزہ ہونا دیکھنے والوں سے مخفی نہیں رہا۔ ان کی قاہری نے اندھوں کی آنکھیں بھی کھول دیں لیکن جو لوگ نہیں ماننا چاہتے تھے انہوں نے حضرت موسیٰ کے ان معجزات کو بھی جادو قرار دے دیا۔ یہاں تک کہ خود جادوگروں نے بھی علی الاعلان اعتراف کرلیا کہ یہ جادو نہیں ہے لیکن پھر بھی ہٹ دھرموں نے اپنی ضد نہیں چھوڑ، اسی کو جادو ہی کہتے رہے۔ یہاں وہ بات یاد رکھیے جو اوپر گزر چکی ہے کہ ایک ساحر کا انتہائی کمال یہ ہوتا ہے کہ اس کی لٹھیا سانپ کی طرح رینگنے لگ جائے اور اس کرتب کے لئے نہ جانے وہ کیا کیا پاپڑ بیلتا ہے تب کہیں جا کر اس کو اپنے فن میں کچھ دخل حاصل ہوتا ہے اور اس پر اس کو بڑا ناز ہوتا ہے۔ لیکن حضرت موسیٰ کا حال یہ ہوا کہ وہ اپنے عصا کو سانپ کی طرح رینگتے دیکھ کر ڈر کے بھاگے اور اس وقت تک ان کو قرار نہیں آیا جب تک اللہ تعالیٰ نے ان کو تسلی نہیں دی، پھر بھی ظالموں نے ان کو ایک ماہر جادوگر اور ان کی نشانی تک سحرمبین قرار دیا۔
Top