Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 49
قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰهِ لَنُبَیِّتَنَّهٗ وَ اَهْلَهٗ ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ لِوَلِیِّهٖ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ اَهْلِهٖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے تَقَاسَمُوْا : تم باہم قسم کھاؤ بِاللّٰهِ : اللہ کی لَنُبَيِّتَنَّهٗ : البتہ ہم ضرور شبخون ماریں گے اس پر وَاَهْلَهٗج : اور اس کے گھر والے ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ : پھر ضرور ہم کہ دیں گے لِوَلِيِّهٖ : اس کے وارثوں سے مَا شَهِدْنَا : ہم موجود نہ تھے مَهْلِكَ : ہلاکت کے وقت اَهْلِهٖ : اس کے گھروالے وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَصٰدِقُوْنَ : البتہ سچے ہیں
انہوں نے اللہ کی قسم کھا کر عہد کیا کہ ہم اس کو اور اس کے لوگوں کو چپکے سے ہلاک کردیں گے پھر ہم اس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم اس کے آدمی کی ہلاکت پر شریک نہیں ہیں اور ہم بالکل سچے ہیں
قالوا تفاسموا باللہ لبیتنہ واھلہ ثم لنقولن بولیہ ما شھدنا مھلک اھلہ وانا الصدقون (49) حضرت صالح کے خلاف ان کی قوم کے دارانسدوہ کی سازش تقاسموا باللہ میرے نزدیک یہاں بدل کے محل میں ہے۔ یعنی مذکورہ بالا مفسدین کے تمام خاندانوں نے اللہ کی قسم کے ساتھ آپس میں یہ عہد کیا کہ ہم پوشیدہ طور پر صالح اور ان کے آل و اتباع کو ختم کردیں گے، پھر ان کے خون کا اگر کوئی مدعی ان کے وارثوں میں سے کھڑا ہوا تو ہم ان سے یہ کہہ دیں گے کہ ان کے آدمی کے قتل میں ہمارا ہاتھ نہیں ہے اور ان کو پوری طرح اطمینان دلا دیں گے کہ ہم بالکل سچے ہیں۔ پوشیدہ طور پر قتل کی یہ سکیم، عہد و پیمان کے ساتھ، اس لئے بنائی گئی کہ یہ لوگ حضرت صالح کو کھلم کھلا قتل کرنے سے ڈرتے تھے کہ اس طرح ان کے خاندان سے ایک مستقل نزاع پیدا ہوجانے کا خطرہ تھا۔ یہ امر ملحوظ رہے کہ قبائلی زندگی میں کسی خاندان کے آدمی کا مارا جانا کوئی آسان معاملہ نہیں ہوتا تھا۔ بلکہ اس سے قاتل اور مقتول کے خاندانوں میں قتل و قصاص کی ایک لامتناہی جنگ چھڑ جاتی تھی۔ اس خطرے سے بچنے کے لئے ان کو کھلم کھلا سنگسار کرنے کے بجائے ان کو اور ان کے اہل کو خفیہ طور پر قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا اور ساتھ ہی یہ پوشیدہ عہد و پیمان بھی ہوا کہ اس منصوبہ میں سب شریک ہوں تاکہ افشائے راز نہ ہو اور اگر ہو بھی تو حضرت صالح کے ورثاء قاتلوں کی بھاری جمعیت سے مرعوب ہو کر کسی انتقامی کارروائی کی جرأت نہ کرسکیں یاد ہوگا اسی قسم کا منصوبہ قریش کے تمام خاندانوں نے دارالندوہ میں بیٹھ کر آنحضرت ﷺ کے خلاف بنایا تھا کہ سب مل کر آپ ﷺ کو ایک ساتھ قتل کریں تاکہ آپ ﷺ کا خاندان قصاص کے مطالبہ کی جرأت نہ کرسکے اس مرحلے میں یہ واقعہ آنحضرت ﷺ کو اسی لئے سنایا گیا ہے کہ تمہارے معاندا شرار بھی اسی قسم کی سازشیں کر رہے ہیں یا کریں گے لیکن جس طرح اللہ نے حضرت صالح اور ان کے ساتھیوں کی حفاظت فرمائی اسی طرح وہ تمہاری اور تمہارے ساتھیوں کو بھی حفاظت فرمائے گا۔
Top