Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 5
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَهُمْ سُوْٓءُ الْعَذَابِ وَ هُمْ فِی الْاٰخِرَةِ هُمُ الْاَخْسَرُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَهُمْ : ان کے لیے سُوْٓءُ : برا الْعَذَابِ : عذاب وَهُمْ : اور وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں هُمُ : وہ الْاَخْسَرُوْنَ : سب سے بڑھ کر خسارہ اٹھانے والے
یہ لوگ ہیں کہ ان کے لئے دنیا میں بھی برا عذاب ہے اور آخرت میں وہی ہیں جو بڑے خسارے میں ہوں گے
مکذبین رسول پر اس دنیا میں بھی عذاب آیا اس آیت میں عذاب آخرت کا چونکہ مستقلاً ذکر ہے اس وجہ سے قرینہ دلیل ہے کہ سوء العذاب کا تعلق عذاب دینا سے ہے۔ یہاں ذکر مکذبین رسول کا ہے اور مکذبین رسول پر اس دنیا میں بیغ جیسا کہ ہم اس کے محل میں ذکر کرچکے ہیں لازماً عذاب آتا ہے اس وجہ سے فرمایا کہ ان کے لئے دنیا میں ب ھی برا عذاب ہے اور آخرت میں بھی وھم فی الاخرۃ ھم الاخسرون میں اسی طرح حصر اور تاکید کا اسلوب ہے جس طرح اوپر وھم بالاخرۃ ھم یوقنوکن میں گزر چکا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں نے ساری زندگی چونکہ دنیا ہی کو مطلوب و مقصود بنا کر گزاری، آخرت کا ان کو کبھی دھیان ہی نہیں آیا، یہاں تک کہ اسی دنیا کے عشق میں انہوں نے قرآن کا بھی مذاق اڑایا تو آخرت میں سب سے زیادہ خسارے میں تو یہ لوگ ہوں گے ہی !
Top