Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 13
فَرَدَدْنٰهُ اِلٰۤى اُمِّهٖ كَیْ تَقَرَّ عَیْنُهَا وَ لَا تَحْزَنَ وَ لِتَعْلَمَ اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
فَرَدَدْنٰهُ : تو ہم نے لوٹا دیا اس کو اِلٰٓى اُمِّهٖ : اس کی ماں کی طرف كَيْ تَقَرَّ : تاکہ ٹھنڈی رہے عَيْنُهَا : اس کی آنکھ وَلَا تَحْزَنَ : اور وہ غمگین نہ ہو وَلِتَعْلَمَ : اور تاکہ جان لے اَنَّ : کہ وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں سے بیشتر لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہیں جانتے
ہم نے اس کو اس کی ماں کی طرف لوٹا دیا کہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کھائے اور تاکہ وہ اچھی طرح جان لے کہ اللہ کا وعدہ پورا ہو کے رہتا ہے لیکن اکثر لوگ اس حقیقت کو نہیں جانتے
حضرت موسیٰ کا اپنی ماں کے آغوش میں ا صل نکتہ : اس تدبیر سے خدائے کار ساز و کرم نے حضرت موسیٰ کو دریا سے نکلوایا اور پھر ان کو ان کی ماں کی گود میں پہنچا دیا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ان کا غم دور ہوجائے۔ ولتعلم ان وعد اللہ حق ولکن اکثر ھم لایعلمون یہ اس وعدے کے ایفاء کی طرف اشارہ ہے جس کا ذکر اوپر آیت 7 میں گزرا کہ تم بچے کو بےخوف و خطر دریا میں ڈال دینا، ہم اس کی حفاظت کریں گے اور اس کو پھر تم سے ملائیں گے۔ فرمایا کہ اس طرح ہم نے اس کو دکھا دیا کہ ہم جو وعدہ کرتے ہیں خواہ اس کا ایفا بظاہر کتنا ہی مستبعد کیوں نہ نظر آئے لیکن ہم اس کو پورا کر کے رہتے ہیں اور ہماری تدبیر کبھی ناکام نہیں ہوتی ولکن اکثرھم لایعلمون یہ اصل نکتہ کی بات ارشاد ہوئی ہے کہ اکثر لوگ اپنی بلاوت کے سبب سے اس حقیقت کو نہیں سمجھتے۔ وہ خدا کے وعدوں کو محض ہوائی باتیں خیال کرتے ہیں اور ان کے اعتماد پر کوئی بازی کھیلنے میں ان کو خسارہ اور خطرہ نظر آتا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے وعدے پورے ہوتے دیکھ لیں تب مانیں گے حالانکہ اس دنیا میں اصل امتحان تو یہی ہے کہ لوگ اپنے رب کے ان وعدوں اور وعیدوں کے لئے جئیں اور مریں جن کی حقیقت ابھی سامنے آئی ہے۔
Top