Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 33
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا فَاَخَافُ اَنْ یَّقْتُلُوْنِ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ قَتَلْتُ : بیشک میں نے مار ڈالا مِنْهُمْ : ان (میں) سے نَفْسًا : ایک شخص فَاَخَافُ : سو میں ڈرتا ہوں اَنْ يَّقْتُلُوْنِ : کہ وہ مجھے قتل کردیں گے
اس نے کہا، اے رب ! میں نے ان میں سے ایک آدمی کو قتل کیا ہے تو میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے
حضرت موسیٰ کا ایک اندیشہ حضرت موسیٰ اس عظیم مہ کے لئے حکم الٰہی کی تعمیل میں تیار تو ہوگئے لیکن ساتھ ہی اپنے ایک اندیشہ کا بھی انہوں نے اظہار فرمایا کہ میں نے ان کے ایک آدمی کو قتل کیا ہے اس وجہ سے ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے دیکھتے ہی قتل کردیں گے۔ حضرت موسیٰ کا مطلب یہ تھا کہ یوں تو میں آٹھ دس سال باہر گزارنے کے بعد مصر جا رہا ہوں اس وجہ سے گمان ہے کہ شاید وہ اس واقعہ کو بھول چکے ہوں لیکن ایک رسول کی حیثیت سے اگر میں ان کے اس گیا تو بھلا وہ کب مجھے معاف کرنے والے ہیں۔
Top